Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 33
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ قَتَلْتُ : بیشک میں نے مار ڈالا مِنْهُمْ : ان (میں) سے نَفْسًا : ایک شخص فَاَخَافُ : سو میں ڈرتا ہوں اَنْ يَّقْتُلُوْنِ : کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
موسیٰؑ نے عرض کیا”میرے آقا، میں تو اُن کا ایک آدمی قتل کر چکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔47
سورة القصص 47 اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ اس ڈر سے میں وہاں نہیں جانا چاہتا۔ بلکہ مطلب یہ تھا کہ حضور کی طرف سے ایسا کوئی انتظام ہونا چاہیے کہ میرے پہنچتے ہی کسی بات چیت اور ادائے رسالت کی نوبت آنے سے پہلے وہ لوگ مجھے الزام قتل میں گرفتار نہ کرلیں، کیونکہ اس صورت میں تو وہ مقصد ہی فوت ہوجائے گا جس کے لیے مجھے اس مہم پر بھیجا جارہا ہے۔ بعد کی عبارت سے یہ بات خود واضح ہوجاتی ہے کہ حضرت موسیٰ کی اس گزارش کا یہ مدعا ہرگز نہیں تھا کہ وہ ڈر کے مارے نبوت کا منصب قبول کرنے اور فرعون کے ہاں جانے سے انکار کرنا چاہتے تھے۔
Top