Tafheem-ul-Quran - Al-Ahzaab : 3
وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَّتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھیں آپ عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اللہ پر توکّل کرو، اور اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے۔4
سورة الْاَحْزَاب 4 اس فقرے کے مخاطب پھر نبی ﷺ ہیں۔ حضور ﷺ کو ہدایت فرمائی جا رہی ہے کہ جو فرض تم پر عائد کیا گیا ہے اسے اللہ کے بھروسے پر انجام دو اور دنیا بھر بھی اگر مخالف ہو تو اس کی پروا نہ کرو۔ جب آدمی کو یقین کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ فلاں حکم اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے تو پھر اسے بالکل مطمئن ہوجانا چاہیے کہ ساری خیر اور مصلحت اسی حکم کی تعمیل میں ہے۔ اس کے بعد حکمت و مصلحت دیکھنا اس شخص کا اپنا کام نہیں ہے، بلکہ اسے اللہ کے اعتماد پر صرف تعمیل ارشاد کرنی چاہیے۔ اللہ اس کے لیے بالکل کافی ہے کہ بندہ اپنے معاملات اس کے سپرد کر دے۔ وہ رہنمائی کے لیے کافی ہے اور مدد کے لیے بھی، اور وہی اس امر کا ضامن بھی ہے کہ اس کی رہنمائی میں کام کرنے والا آدمی کبھی نتائج بد سے دو چار نہ ہو۔
Top