Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 82
اِذْ تُصْعِدُوْنَ وَ لَا تَلْوٗنَ عَلٰۤى اَحَدٍ وَّ الرَّسُوْلُ یَدْعُوْكُمْ فِیْۤ اُخْرٰىكُمْ فَاَثَابَكُمْ غَمًّۢا بِغَمٍّ لِّكَیْلَا تَحْزَنُوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا مَاۤ اَصَابَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
اِذْ : جب تُصْعِدُوْنَ : تم چڑھتے تھے وَلَا تَلْوٗنَ : اور مڑ کر نہ دیکھتے تھے عَلٰٓي اَحَدٍ : کسی کو وَّالرَّسُوْلُ : اور رسول يَدْعُوْكُمْ : تمہیں پکارتے تھے فِيْٓ اُخْرٰىكُمْ : تمہارے پیچھے سے فَاَثَابَكُمْ : پھر تمہیں پہنچایا غَمًّۢا بِغَمٍّ : غم کے عوض غم لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَحْزَنُوْا : تم غم کرو عَلٰي : پر مَا فَاتَكُمْ : جو تم سے نکل گیا وَلَا : اور نہ مَآ : جو اَصَابَكُمْ : تمہیں پیش آئے وَاللّٰهُ : اور اللہ خَبِيْرٌ : باخبر بِمَا تَعْمَلُوْنَ : اس سے جو تم کرتے ہو
کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر یہ ہوتا کسی اور کا سوا اللہ کے تو ضرور پاتے اس میں بہت تفاوت58
58 اختلاف کا مطلب یہ ہے کہ اس میں بیان کردہ امور وحقائق نفس الامر اور واقع سے مختلف ہوتے اور بیان کا نفس الامر سے مختلف ہونا جھوٹ اور کذب ہوتا ہے تو حاصل یہ نکلا کہ اگر قرآن خدا کا کلام نہ ہوتا بلکہ انسان کا خود ساختہ ہوتا تو اس کے کئی بیانات نفس الامر کے خلاف اور جھوٹے ہوتے لیکن اگر قرآن کے بیان کردہ امور و حقائق کو بنظر انصاف دیکھا جائے اور ان میں غور و فکر کیا جائے تو اس میں ایک بات بھی خلاف واقع نہیں مل سکے گی بان یکون بعض اخباراتہ الغیبیۃ کا لاخبار عما یسرہ المنافقون غیر مطابق للواقع الخ (روح ج 5 ص 92 و خازن ج 1 ص 470) حضرت شیخ (رح) کے نزدیک یہی راجح ہے یا اختلاف سے عام اختلاف مراد ہے خواہ باہمی تناقض ہو یا نفس الامر سے مخالفت یا اسلوب بیان اور فصاحت و بلاغت میں اختلاف وغیرہ کما فی القرطبی ج 5 ص 290 وغیرہ )
Top