Siraj-ul-Bayan - An-Nisaa : 131
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ : پھر کیا وہ غور نہیں کرتے الْقُرْاٰنَ : قرآن وَلَوْ كَانَ : اور اگر ہوتا مِنْ : سے عِنْدِ : پاس غَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَوَجَدُوْا : ضرور پاتے فِيْهِ : اس میں اخْتِلَافًا : اختلاف كَثِيْرًا : بہت
اور جو کچھ زمین آسمان میں ہے اللہ ہی کا ہے اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ان کو اور تم کو ہم نے وصیت کی ہے کہ اللہ سے ڈرو ۔ اور جو کافر ہوجاؤ تو جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا کا ہے اور خدا بےپروا قابل تعریف ہے ۔ (ف 1)
وصیت کبری : (ف 1) قرآن حکیم اور دوسری مذہبی کتابوں میں سب سے بڑا پیغام تقوی وصلاح کا پیغام ہے یعنی قلب و باطن کی تنویر وتطہیر ۔ ان آیات میں اسی وصیت کبری کی طرف توجہ مبذول کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اللہ سے عشق و خشیت کے تعلقات استوار کرلو ۔ ورنہ جان لو کہ اس کی شان بےنیازی تمہارے کفر وفسق کو زیادہ دیر گوارار نہ کرے گی ۔ وہ چشم زدن میں بڑے بڑے فرعونوں کو قلزم میں بہا دیتا ہے اس کی ادنی جنبش عقاب بستیوں کی بستیاں الٹ دیتی ہے ، عادوثمود کے شہر اور بابل ونینوا کے خوش سواد دیہات آج کہاں ہیں ؟ اس کا کوئی کنبہ نہیں اس کی ذات لم لید کسی قوم وملت سے تعلق خاص نہیں رکھتی ، وہ رب العالمین ہے ، اس کی ربوبیت اسی سے متعلق ہے جن کو باقی رہنے کی صلاحت و استعداد ہے اور وہ جو سرکش اور نافرما نہیں ‘ ہرگز زندہ رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔
Top