Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 43
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ١ؕ قُلْ اَوَ لَوْ كَانُوْا لَا یَمْلِكُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَعْقِلُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنا لیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا شُفَعَآءَ ۭ : شفاعت کرنے والے قُلْ : فرمادیں اَوَلَوْ : یا اگر كَانُوْا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ نہ اختیار رکھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَعْقِلُوْنَ : اور نہ وہ سمجھ رکھتے ہوں
کیا اُس خدا کو چھوڑ کر اِن لوگوں نے دُوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے؟ 62 ان سے کہو، کیا وہ شفاعت کریں گے خواہ اُن کے اختیار میں کچھ نہ ہو اور وہ سمجھتے بھی نہ ہوں؟
سورة الزُّمَر 62 یعنی ایک تو ان لوگوں نے اپنے طور پر خود ہی یہ فرض کرلیا کہ کچھ ہستیاں اللہ کے ہاں بڑی زور آور ہیں جن کی سفارش کسی طرح ٹل نہیں سکتی، حالانکہ ان کے سفارشی ہونے پر نہ کوئی دلیل، نہ اللہ تعالیٰ نے کبھی یہ فرمایا کہ ان کو میرے ہاں یہ مرتبہ حاصل ہے، اور نہ ان ہستیوں نے کبھی یہ دعویٰ کیا کہ ہم اپنے زور سے تمہارے سارے کام بنوا دیا کریں گے۔ اس پر مزید حماقت ان لوگوں کی یہ ہے کہ اصل مالک کو چھوڑ کر ان فرضی سفارشوں ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں اور ان کی ساری نیاز مندیاں انہی کے لیے وقف ہیں۔
Top