Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 44
قُلْ لِّلّٰهِ الشَّفَاعَةُ جَمِیْعًا١ؕ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
قُلْ : فرمادیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے الشَّفَاعَةُ : شفاعت جَمِيْعًا ۭ : تمام لَهٗ : اسی کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹو گے
کہو، شفاعت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے۔ 63 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا  وہی مالک ہے۔ پھر اُسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو
سورة الزُّمَر 63 یعنی کسی کا یہ زور نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں خود سفارشی بن کر اٹھ ہی سکے، کجا کہ اپنی سفارش منوا لینے کی طاقت بھی اس میں ہو۔ یہ بات تو بالکل اللہ کے اختیار میں ہے کہ جسے چاہے سفارش کی اجازت دے اور جسے چاہے نہ دے۔ اور جس کے حق میں چاہے کسی کو سفارش کرنے دے اور جس کے حق میں چاہے نہ کرنے دے۔ (شفاعت کے اسلامی عقیدے اور مشرکانہ عقیدے کا فرق سمجھنے کے لیے حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں تفہیم القرآن جلد اوّل، ص 194۔ 543۔ جلد دوم۔ صفحات 262۔ 275۔ 276۔ 356۔ 368۔ 449۔ 556۔ 557۔ 562۔ جلد سوم، صفحات 126۔ 127۔ 155۔ 156۔ 252۔ جلد چہارم، السّبا، حاشیہ 40
Top