Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 137
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے وہ ثُمَّ : پھر اٰمَنُوْا : ایمان لائے ثُمَّ كَفَرُوْا : پھر کافر ہوئے ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا كُفْرًا : بڑھتے رہے کفر میں لَّمْ يَكُنِ : نہیں ہے اللّٰهُ : اللہ لِيَغْفِرَ : کہ بخشدے لَھُمْ : انہیں وَ : اور لَا لِيَهْدِيَھُمْ : نہ دکھائے گا سَبِيْلًا : راہ
رہے و ہ لوگ جو ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھرایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے،168 تو اللہ ہرگز ان کو معاف نہ کرے گا اور نہ کبھی ان کو راہ راست دکھائے گا
سورة النِّسَآء 168 اس سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے لیے دین محض ایک غیر سنجیدہ تفریح ہے۔ ایک کھلونا ہے جس سے وہ اپنے تخیلات یا اپنی خواہشات کے مطابق کھیلتے رہتے ہیں۔ جب فضائے دماغی میں ایک لہر اٹھی، مسلمان ہوگئے اور جب دوسری لہر اٹھی، کافر بن گئے۔ یا جب فائدہ مسلمان بن جانے میں نظر آیا، مسلمان بن گئے اور جب معبود منفعت نے دوسری طرف جلوہ دکھایا تو اس کی پوجا کرنے کے لیے بےتکلف اسی طرف چلے گئے۔ ایسے لوگوں کے لیے اللہ کے پاس نہ مغفرت ہے نہ ہدایت۔ اور یہ جو فرمایا کہ ”پھر اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے“ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص محض کافر بن جانے ہی پر اکتفا نہ کرے بلکہ اس کے بعد دوسرے لوگوں کو بھی اسلام سے پھیرنے کی کوشش کرے، اسلام کے خلاف خفیہ سازشیں اور علانیہ تدبیریں شروع کر دے، اور اپنی قوت اس سعی و جہد میں صرف کرنے لگے کہ کفر کا بول بالا ہو اور اس کے مقابلہ میں اللہ کے دین کا جھنڈا سرنگوں ہوجائے۔ یہ کفر میں مزید ترقی، اور ایک جرم پر پے در پے جرائم کا اضافہ ہے جس کا وبال بھی مجرد کفر سے لازماً زیادہ ہونا چاہیے۔
Top