Tafheem-ul-Quran - Al-Fath : 3
وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا
وَّيَنْصُرَكَ : اور آپ کو نصرت دے اللّٰهُ : اللہ نَصْرًا : نصرت عَزِيْزًا : زبردست
اور تم کو زبردست نصرت بخشے۔5
سورة الْفَتْح 5 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ " تم کو بےمثل نصرت بخشے "۔ اصل میں لفظ نصراً عزیزاً استعمال ہوا ہے۔ عزیز کے معنی زبردست کے بھی ہیں اور بےنظیر، بےمثل اور نادر کے بھی۔ پہلے معنی کے لحاظ سے اس فقرے کا مطلب یہ ہے کہ اس صلح کے ذریعہ سے اللہ نے آپ کی ایسی مدد کی ہے جس سے آپ کے دشمن عاجز ہوجائیں گے۔ اور دوسرے معنی کے لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہے کہ شاذ و نادر ہی کبھی کسی کی مدد کا ایسا عجیب طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ بظاہر جو چیز لوگوں کو محض ایک صلح نامہ اور وہ بھی دب کر کیا ہوا صلح نامہ نظر آتی ہے، وہی ایک فیصلہ کن فتح بن جانے والی ہے۔
Top