Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 43
وَ كَیْفَ یُحَكِّمُوْنَكَ وَ عِنْدَهُمُ التَّوْرٰىةُ فِیْهَا حُكْمُ اللّٰهِ ثُمَّ یَتَوَلَّوْنَ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَكَيْفَ : اور کیسے يُحَكِّمُوْنَكَ : وہ آپ کو منصف بنائیں گے وَعِنْدَهُمُ : جبکہ ان کے پاس التَّوْرٰىةُ : توریت فِيْهَا : اس میں حُكْمُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم ثُمَّ : پھر يَتَوَلَّوْنَ : پھرجاتے ہیں مِنْۢ بَعْدِ : بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ : اور نہیں اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ماننے والے
اور یہ تمہیں کیسے حَکم بناتے ہیں جبکہ ان کے پاس توراة موجود ہے جس میں اللہ کا حکم لکھا ہوٴا ہے اور پھر یہ اس سے منہ موڑ رہے ہیں؟71 اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے
سورة الْمَآىِٕدَة 71 اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بددیانتی کو بالکل بےنقاب کردیا ہے۔ یہ ”مذہبی لوگ“ جنہوں نے تمام عرب پر اپنی دینداری اور اپنے علم کتاب کا سکہ جما رکھا تھا، ان کی حالت یہ تھی کہ جس کتاب کو خود کتاب اللہ مانتے تھے اور جس پر ایمان رکھنے کے مدعی تھے اس کے حکم کو چھوڑ کر نبی ﷺ کے پاس اپنا مقدمہ لائے تھے جن کے پیغمبر ہونے سے ان کو بشدت انکار تھا۔ اس سے یہ راز بالکل فاش ہوگیا کہ یہ کسی چیز پر بھی صداقت کے ساتھ ایمان نہیں رکھتے، دراصل ان کا ایمان اپنے نفس اور اس کی خواہشات پر ہے، جسے کتاب اللہ مانتے ہیں اس سے صرف اس لیے منہ موڑتے ہیں کہ اس کا حکم ان کے نفس کو ناگوار ہے، اور جسے معاذاللہ جھوٹا مدعی نبوت کہتے ہیں اس کے پاس صرف اس امید پر جاتے ہیں کہ شاید وہاں سے کوئی ایسا فیصلہ حاصل ہوجائے جو ان کے منشاء کے مطابق ہو۔
Top