Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 22
وَ فِی السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ
وَفِي السَّمَآءِ : اور آسمانوں میں رِزْقُكُمْ : تمہارا رزق ہے وَمَا تُوْعَدُوْنَ : اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے
آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کاتم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔ 20
سورة الذّٰرِیٰت 20 آسمان سے مراد یہاں عالم بالا ہے۔ رزق سے مراد وہ سب کچھ جو دنیا میں انسان کو جینے اور کام کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ اور مَا تُوْعَدُوْنَ سے مراد قیامت، حشر و نشر، محاسبہ و باز پرس، جزا و سزا، اور جنت و دوزخ ہیں جن کے رونما رہنے کا وعدہ تمام کتب آسمانی میں اور اس قرآن میں کیا جاتا رہا ہے۔ ارشاد الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ عالم بالا ہی سے یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ تم میں سے کس کو کیا کچھ دنیا میں دیا جائے، اور وہیں سے یہ فیصلہ بھی ہونا ہے کہ تمہیں باز پرس اور جزائے اعمال کے لیے کب بلایا جائے۔
Top