Tafheem-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سُرخ ہو جائے گا؟ 34
سورة الرَّحْمٰن 34 یہ روز قیامت کا ذکر ہے۔ آسمان کے پھٹنے سے مراد ہے بندش افلاک کا کھل جانا، اجرام سماوی کا منتشر ہوجانا، عالم بالا کے نظم کا درہم برہم ہوجانا۔ اور یہ جو فرمایا کہ آسمان اس لال چمڑے کی طرح سرخ ہوجائے گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ہنگامہ عظیم کے وقت جو شخص زمین سے آسمان کی طرف دیکھے گا اسے یوں محسوس ہوگا کہ جیسے سارے عالم بالا پر ایک آگ سی لگی ہوئی ہے۔
Top