Al-Qurtubi - Hud : 105
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
فاذا انشقت السماء۔۔۔۔۔۔ قیامت کے روز جب آسمان پھٹ جائے گا۔ الدھان سے مراد تیل ہے ‘ یہ مجاہد ‘ ضحاک اور دوسرے علماء سے مروی ہے معنی ہوگا وہ صاف تیل کی طرح ہوجائے گا۔ اس تعبیر کی بنا پر دھان ‘ دھن کی جمع ہوگا۔ سعید بن جبیر اور قتادہ نے کہا : معنی ہے وہ سرخ ہوگا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ گلاب کی طرح سرخ اور تیل کی طرح جاری ہوگا ‘ یعنی پھٹنے کے ساتھ پگھل جائے گا یہاں تک کہ جہنم کی آگ کی گرمی سے سرخ ہوجائے گا اور اپنی نری اور پگھلنے کی وجہ سے تیل کی طرح ہوجائے گا ایک قول یہ کیا گیا ہے : الدھان سے مراد سرخ جلد ہے (1) ابو عبید اور فراء نے یہ ذکر کیا ہے یعنی آسمان آگ کی گری کی شدت کی وجہ سے چمڑے کی طرح سرخ ہوجائے گا۔ حضرت ابن عباس نے کہا : وہ سرخ گھوڑے کی طرح ہوجائے گا۔ کمیت گھوڑے کو ورد کہتے ہیں جب وہ مختلف رنگ اختیار کرے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : فرس ورد موسم بہار میں کمیت اصفر (زرد) ہوتا ہے (2) موسم سرما کے آغاز میں کمیت احمر (سرخ) ہوتا ہے جب موسم سرما سخت ہوجائے تو وہ کمیت اغبر (منیالا) ہوتا ہے۔ فراء نے کہا : فرس ورد یہ کا ارادہ کیا۔ یہ گھوڑا موسم بہار میں زردی مائل سرخ ہوتا ہے جب سردی سخت ہوتی ہے تو گلابی سرخ ہوتا ہے اور جب اس کے بعد کا موسم ہوتا ہے تو وہ مٹیالا گلابی ہوتا ہے۔ آسمان کے مختلف رنگوں کے اپنانے کو گلابی گھوڑے کو رنگ بدلنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : کالدھان کا معنی ہے وہ تیل انڈیلنے کی طرح ہوگا کیونکہ جب تو اسے انڈیلتا ہے تو تو اس میں مختلف رنگ دیکھتا ہے۔ زید بن اسلم نے کہا : معنی ہے وہ تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوگا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے وہ گزرے گا اور آئے گا۔ زجاج نے کہا : وائ ‘ راء اور دال یعنی ورد کا اصل معنی آنا ہے یہ اس کے قریب ہے جس کا ہم نے پہلے ذکر کیا ہے کہ وردہ گھوڑے کے رنگ بدلتے ہیں۔ قتادہ نے کہا : آج وہ سبز ہے عنقریب اس کا رنگ سرخ ہوگا۔ یہ ثقلبی نے حکایت بیان کی ہے۔ ماوردی نے کہا : متقدمین نے گمان کیا ہے آسمان کا اصل رنگ سرخ ہے زیادہ رکاوٹوں اور مسافت کی دوری کی وجہ سے اس کا رنگ نیلا دکھائی دیتا ہے۔ (3) لوگوں نے اسے بدن کی رگوں کے ساتھ تشبیہ دی ہے یہ خون کی سرخی کی طرح سرخ ہوتی ہیں رکاوٹ کی وجہ سے نیلی دکھائی دیتی ہیں۔ اگر یہ صحیح ہو تو آسمان قیامت کے روز دیکھنے والوں کے قریب ہونے اور رکاوٹوں کے اٹھ جانے کی وجہ سے سرخ دکھائی دے گا کیونکہ یہی اس کا اصل رنگ ہے۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top