Tafheem-ul-Quran - Al-Hashr : 19
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ تم كَالَّذِيْنَ : ان لوگوں کی طرح نَسُوا : جنہوں نے بھلادیا اللّٰهَ : اللہ کو فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ ۭ : تو اللہ نے بھلادیا خود انہیں اُولٰٓئِكَ هُمُ : یہی لوگ وہ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بُھول گئے تو اللہ نے اُنہیں خود اپنا نفس بُھلا دیا، 30 یہی لوگ فاسق ہیں
سورة الْحَشْر 30 یعنی خدا فراموشی کا لازمی نتیجہ خود فراموشی ہے۔ جب آدمی یہ بھول جاتا ہے کہ وہ کسی کا بندہ ہے تو لازماً وہ دنیا میں اپنی ایک غلط حیثیت متعین کر بیٹھتا ہے اور اس کی ساری زندگی اسی بنیادی غلط فہمی کے باعث غلط ہو کر رہ جاتی ہے، اسی طرح جب وہ یہ بھول جاتا ہے کہ وہ ایک خدا کے سوا کسی کا بندہ نہیں ہے تو وہ اس ایک کی بندگی تو نہیں کرتا جس کا وہ درحقیقیت بندہ ہے، اور ان بہت سوں کی بندگی کرتا رہتا ہے جن کا وہ فی الواقع بندہ نہیں ہے۔ یہ پھر ایک عظیم اور ہمہ گیر غلط فہمی ہے جو اس کی ساری زندگی کو غلط کر کے رکھ دیتی ہے۔ انسان کا اصل مقام دنیا میں یہ ہے کہ وہ بندہ ہے، آزاد و خود مختار نہیں ہے۔ اور صرف ایک خدا کا بندہ ہے، اس کے سوا کسی اور کا بندہ نہیں ہے۔ جو شخص اس بات کو نہیں جانتا وہ حقیقت میں خود اپنے آپ کو نہیں جانتا۔ اور جو شخص اس کے جاننے کے باوجود کسی لمحہ بھی اسے فراموش کر بیٹھتا ہے اسی لمحے کوئی ایسی حرکت اس سے سرزد ہو سکتی ہے جو کسی منکر یا مشرک، یعنی خود فراموش انسان ہی کے کرنے کی ہوتی ہے، صحیح راستے پر انسان کے ثابت قدم رہنے کا پورا انحصار اس بات پر ہے کہ اسے خدا یاد رہے۔ اس سے غافل ہوتے ہی وہ اپنے آپ سے غافل ہوجاتا ہے، اور یہی غفلت اسے فاسق بنا دیتی ہے۔
Top