Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اُن کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمّہ داری پرہیز گار لوگوں پر نہیں ہے، البتّہ نصیحت کرنا اُن کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں۔45
سورة الْاَنْعَام 45 مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا کی نافرمانی سے خود بچ کر کام کرتے ہیں ان پر نافرمانوں کے کسی عمل کی ذمہ داری نہیں ہے، پھر وہ کیوں خواہ مخواہ اس بات کو اپنے اوپر فرض کرلیں کہ ان نافرمانوں سے بحث و مناظرہ کر کے ضرور انہیں قائل کر کے ہی چھوڑیں گے، اور ان کے ہر لغو و مہمل اعتراض کا جواب ضرور ہی دیں گے، اور اگر وہ نہ مانتے ہوں تو کسی نہ کسی طرح منوا کر ہی رہیں گے۔ ان کا فرض بس اتنا ہے کہ جنہیں گمراہی میں بھٹکتے دیکھ رہے ہوں انہیں نصیحت کریں اور حق بات ان کے سامنے پیش کردیں۔ پھر اگر وہ نہ مانیں اور جھگڑے اور بحث اور حجت بازیوں پر اتر آئیں تو اہل حق کا یہ کام نہیں ہے کہ ان کے ساتھ دماغی کشتیاں لڑنے میں اپنا وقت اور اپنی قوتیں ضائع کرتے پھریں۔ ضلالت پسند لوگوں کے بجائے انہیں اپنے وقت اور اپنی قوتوں کو ان لوگوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح و تلقین پر صرف کرنی چاہیے جو خود طالب حق ہوں۔
Top