Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا”میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح  کیوں نہیں کرتے؟“ 17
سورة الْقَلَم 17 اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ کل ہم اپنے باغ کے پھل ضرور توڑیں گے اس وقت اس شخص نے ان کو تنبیہ کی تھی کہ تم خدا کو بھول گئے۔ انشاء اللہ کیوں نہیں کہتے ؟ مگر انہوں نے اس کی پروا نہ کی۔ پھر جب وہ مسکینوں کو کچھ نہ دینے کا فیصلہ کر رہے تھے اس وقت بھی اس نے انہیں نصیحت کی کہ اللہ کو یاد کرو اور اس بری نیت سے باز آجاؤ، مگر وہ اپنی بات پر جمے رہے۔
Top