Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ قومیں جن کے قصے ہم تمہیں سُنا رہے ہیں (تمہارے سامنے مثال میں موجود ہیں) ان کے رسُول ان کے پاس کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر آئے، مگر جس چیز کو وہ ایک دفعہ جھُٹلا چکے تھے پھر اُسے وہ ماننے والے نہ تھے۔ دیکھو اس طرح ہم منکرینِ حق کے دلوں پر مُہر لگا دیتے ہیں۔81
سورة الْاَعْرَاف 81 پچھلی آیت میں جو ارشاد ہوا تھا کہ ”ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، پھر وہ کچھ نہیں سنتے“ ، اس کی تشریح اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں خود فرمادی ہے۔ اس تشریح سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دلوں پر مہر لگانے سے مراد ذہن انسانی کا اس نفسیاتی قانون کی زد میں آجانا ہے جس کی رو سے ایک دفعہ جاہلی تعصبات یا نفسانی اغراض کی بنا پر حق سے منہ موڑ لینے کے بعد پھر انسان اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کے الجھاؤ میں الجھتا ہی چلا جاتا ہے اور کسی دلیل، کسی مشاہدے اور کسی تجر بے سے اس کے دل کے دروازے قبول حق کے لیے نہیں کھلتے۔
Top