Tafheem-ul-Quran - Al-Anfaal : 46
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور لَا تَنَازَعُوْا : آپس میں جھگڑا نہ کرو فَتَفْشَلُوْا : پس بزدل ہوجاؤگے وَتَذْهَبَ : اور جاتی رہے گی رِيْحُكُمْ : تمہاری ہوا وَاصْبِرُوْا : اور صبر کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اللہ اور اُس کے رسول ؐ کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی۔ صبر سے کام لو،37 یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
سورة الْاَنْفَال 37 یعنی اپنے جذبات و خواہشات کو قابو میں رکھو۔ جلد بازی، گھبراہٹ، ہراس، طمع اور نامناسب جوش سے بچو۔ ٹھنڈے دلی اور جچی تلی قوت فیصلہ کے ساتھ کام کرو۔ خطرات اور مشکلات سامنے ہوں تو تمہارے قدموں میں لغزش نہ آئے۔ اشتعال انگیز مواقع پیش آئیں تو غیظ و غضب کا ہیجان تم سے کوئی بےمحل حرکت سر زد نہ کرنے پائے۔ مصائب کا حملہ ہو اور حالات بگڑتے نظر آرہے ہوں تو اضطراب میں تمہارے حواس پراگندہ نہ ہوجائیں۔ حصول مقصد کے شوق سے بےقرار ہو کر یا کسی نیم پختہ تدبیر کو سرسری نظر میں کارگر دیکھ کر تمہارے ارادے شتاب کاری سے مغلوب نہ ہوں۔ اور اگر کبھی دنیوی فوائد و منافع اور لذات نفس کی ترغیبات تمہیں اپنی طرف لبھا رہی ہوں تو ان کے مقابلہ میں بھی تمہاری نفس اس درجہ کمزور نہ ہو کہ بےاختیار ان کیطرف کھینچ جاؤ۔ یہ تمام مفہومات صرف ایک لفظ ”صبر“ میں پوشیدہ ہیں، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ ان تمام حیثیات سے صابر ہوں، میری تائید انہی کو حاصل ہے۔
Top