Tafseer-al-Kitaab - An-Noor : 40
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًاۚ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَھُمْ : انہیں تَعَالَوْا : آؤ اِلٰى : طرف مَآ اَنْزَلَ : جو نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول رَاَيْتَ : آپ دیکھیں گے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین يَصُدُّوْنَ : ہٹتے ہیں عَنْكَ : آپ سے صُدُوْدًا : رک کر
یا (پھر ان کے اعمال کی مثال) ایک گہرے سمندر کے اندرونی اندھیرے کی سی ہے کہ اس کو ایک بڑی موج نے ڈھانپ لیا ہو، پھر اس (موج) کے اوپر (ایک اور) موج ہو، (پھر) اس کے اوپر بادل ہو، (غرض) اوپر تلے اندھیرے ہوں۔ اگر (کوئی ایسی حالت میں) اپنا ہاتھ نکالے تو اس کے دیکھنے تک کا احتمال نہیں۔ اور جس کو اللہ ہی نور (ہدایت) نہ بخشے تو اس کے لئے پھر (کوئی) نور نہیں۔
[49] یہ مثال ان کافروں کی ہے جو سرے سے ملحد یا لامذہب ہیں اور جنہیں کوئی وہمی سہارا بھی آخرت کا حاصل نہیں۔ وہ جہل و کفر کی تاریکیوں میں پڑے غوطے کھا رہے ہیں اور ان کے پاس روشنی کی اتنی بھی چمک نہیں جتنی سراب پر دھوکہ کھانے والے کو نظر آتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کامل جہالت کی حالت میں بسر کر رہے ہیں خواہ دنیا کی اصطلاحوں میں علامہ دوراں اور دنیوی علوم و فنون کے ماہر ہی کیوں نہ ہوں۔ ان کے نزدیک سائنس اور ٹیکنالوجی، معاشیات اور مالیات، قانون اور فلسفے کا نام علم ہے مگر حقیقی علم یعنی معرفت حق کی انھیں ہوا تک نہیں لگی ہے اور اس اعتبار سے وہ جاہل محض ہیں۔
Top