Tafseer-al-Kitaab - Ar-Ra'd : 3
وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْهٰرًا١ؕ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیْهَا زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
وَهُوَ الَّذِيْ : اور وہی وہ۔ جس مَدَّ الْاَرْضَ : پھیلایا زمین کو وَجَعَلَ : اور بنایا فِيْهَا : اس میں رَوَاسِيَ : پہاڑ (جمع) وَاَنْهٰرًا : اور نہریں وَمِنْ كُلِّ : اور ہر ایک سے الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) جَعَلَ : بنایا فِيْهَا : اس میں زَوْجَيْنِ : جوڑے اثْنَيْنِ : دو دوقسم يُغْشِي : وہ ڈھانپتا ہے الَّيْلَ : رات النَّهَارَ : دن اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لئے جو يَّتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرتے ہیں
اور (دیکھو، ) وہی ہے جس نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں پہاڑ اور دریا رکھ دیئے اور ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کئے (اور) وہی رات کو دن کا پردہ پوش کرتا ہے۔ یقینا ان باتوں میں ان لوگوں کے لئے (بڑی) نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرنے والے ہیں۔
[2] اس اعتبار سے بھی کہ تمام پھل دو قسموں کے ضرور ہوتے ہیں۔ مثلاً کھٹے اور میٹھے، خوش ذائقہ اور بد ذائقہ، اچھی قسم کے اور گری ہوئی قسم کے۔
Top