Tafseer-al-Kitaab - Maryam : 24
فَنَادٰىهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَلَّا تَحْزَنِیْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِیًّا
فَنَادٰىهَا : پس اسے آواز دی مِنْ : سے تَحْتِهَآ : اس کے نیچے اَلَّا تَحْزَنِيْ : کہ نہ گھبرا تو قَدْ جَعَلَ : کردیا ہے رَبُّكِ : تیرا رب تَحْتَكِ : تیرے نیچے سَرِيًّا : ایک چشمہ
چناچہ (ایک فرشتے نے) نیچے سے اسے پکار کر کہا، '' تُو غمگین نہ ہو، تیرے رب نے تیرے لئے ایک بڑی ہستی پیدا کردی ہے
[12] اصل میں لفظ '' سرّیا '' استعمال ہوا ہے جو عربی میں عظیم الشان انسانوں کے لئے بولا جاتا ہے۔ لیکن '' سرّیا '' کے ایک معنی چھوٹی نہر کے بھی ہیں اس لئے اکثر مفسرین نے '' سرّیا '' کا ترجمہ نہر یا چشمہ کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ مریم (علیہ السلام) کا غم پانی نہ ملنے کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اس حالت کی وجہ سے تھا جس میں وہ مبتلا ہوگئی تھیں۔ پس فرشتے کا یہ کہنا کہ غمگین نہ ہو تیرے پروردگار نے تیرے لئے ایک نہر جاری کردی ہے بالکل بےمعنی ہوجاتا ہے۔ جب پانی کا فقدان غم کا سبب ہی نہ تھا تو اس کی موجودگی کیوں وجہ تسکین ہو ؟ لہذا فرشتہ کا یہ کہنا کہ تیرے پروردگار نے تیرے لئے ایک بڑی ہستی پیدا کردی ہے وجہ تسکین بالکل واضح ہوجاتی ہے، آئمہ تابعین میں سے ایک جماعت نے یہی تفسیر اختیار کی ہے۔
Top