Tafseer-al-Kitaab - Maryam : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
اے ابا جان، آپ شیطان کی عبادت نہ کریں شیطان تو ( اللہ) رحمن کا نافرمان ہے۔
[19] ظاہر ہے کہ شیطان کی تو کوئی بھی عبادت نہیں کرتا سب اس پر لعنت ہی کرتے ہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے والد اور ان کی قوم کے لوگ اگرچہ پرستش بتوں کی کرتے تھے لیکن کیونکہ وہ اطاعت شیطان کی کر رہے تھے اس لئے ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کی اطاعت شیطان کو بھی عبادت شیطان قرار دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے احکام اور اس کی ہدایات کو چھوڑ کر کسی دوسرے کے احکام اور رہنمائی کا اتباع کرنا دراصل اس کی اطاعت و بندگی ہے۔ لفظ '' عبادت '' کی تشریح کے لئے ملاحظہ ہو سورة فاتحہ حاشیہ 11۔
Top