Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 104
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يَا اَيُّهَا الَّذِیْنَ : اے وہ لوگو جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقُوْلُوْا : نہ کہو رَاعِنَا : راعنا وَقُوْلُوْا : اور کہو انْظُرْنَا : انظرنا وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَلِلْکَافِرِیْنَ ۔ عَذَابٌ : اور کافروں کے لیے۔ عذاب اَلِیْمٌ : دردناک
اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو '' راعنا '' مت کہا کرو بلکہ '' انظرنا '' کہو اور (توجہ سے) سنتے رہا کرو اور (یاد رکھو کہ) کافروں کے لئے درد ناک عذاب ہے۔
[72] یہودی از راہ شرارت رسول اللہ ﷺ کے حضور میں آ کر '' راعنا '' سے آپ کو مخاطب کرتے جس کے معنی عبرانی زبان میں برے کے ہیں اور وہ اسی نیت سے کہتے اور عربی میں اس کے معنی ہیں کہ ہماری رعایت کیجئے۔ مسلمان اس شرارت سے بیخبر خود بھی یہ لفظ بولنے لگتے۔ اس لئے مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ تم اس لفظ کے استعمال سے پرہیز کرو اور اس کے بجائے '' انظرنا '' کہا کرو جس کے معنی ہیں ہماری طرف توجہ فرمایئے۔
Top