Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 36
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
اور بیشک خدا ہی میرا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے
36: وَاِنَّ اللّٰہَ رَبِّیْ وَرَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ اور بیشک اللہ تعالیٰ میرا اور تمہارا رب ہے پس تم اسی کی عبادت کرو۔ قراءت : شامی اور کوفی نے ابتداء کی وجہ سے مکسور پڑھا اس صورت میں یہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے کلام میں سے ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے کما انا عبدہٗ فانتم عبیدہ وعلیّ وعلیکم ان نعبدہ جس طرح میں اس کا بندہ ہوں تم بھی اس کے بندے ہو اور مجھ پر اور تم پر اس کی عبادت لازم ہے۔ نمبر 2۔ جنہوں نے فتحہ دیا انہوں نے الصَّلاۃ پر عطف کیا تقدیر عبارت یہ ہے اوصانی بالصلاۃ وبالزکاۃ و بان اللّٰہ ربی و ربکم فاعبدوہ۔ اس نے نماز و زکوۃ کی وصیت فرمائی اور اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ میرا اور تمہارا رب ہے اس کی عبادت کرو۔ ھٰذَا یہ) جس کا میں نے تذکرہ کیا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ (سیدھا راستہ) پس اسی کی تم عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائو۔
Top