Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 17
لَوْ اَرَدْنَاۤ اَنْ نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّاۤ١ۖۗ اِنْ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
لَوْ اَرَدْنَآ : اگر ہم چاہتے اَنْ : کہ نَّتَّخِذَ : ہم بنائیں لَهْوًا : کوئی کھلونا لَّاتَّخَذْنٰهُ : تو ہم اس کو بنا لیتے مِنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اِنْ كُنَّا : اگر ہم ہوتے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
اگر ہم کوئی کھلونا بنانا چاہتے تو اپنے ہی پاس سے کرلیتے اگر ہم کو (یہ) کرنا ہی تھا۔
[10] مطلب یہ ہے کہ ہم نے دنیا کو عبث نہیں بنایا ہے۔ اس کی تخلیق سے بیشمار حکمتیں اور مخلوق کی بےحساب مصلحتیں وابستہ ہیں۔ اگر ہمیں تفریح و تماشہ ہی مقصود ہوتا تو اپنے پاس کی کسی چیز کو مثلاً اپنی صفات کمال کے مشاہدے کو مشغلہ بناتے۔ ایک ذی شعور مخلوق کو بلاوجہ تکلیف میں کیوں ڈالتے ؟
Top