Tafseer-al-Kitaab - Al-Furqaan : 63
وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ : اور رحمن کے بندے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَمْشُوْنَ : چلتے ہیں عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر هَوْنًا : آہستہ آہستہ وَّاِذَا : اور جب خَاطَبَهُمُ : ان سے بات کرتے ہیں الْجٰهِلُوْنَ : جاہل (جمع) قَالُوْا : کہتے ہیں سَلٰمًا : سلام
رحمن کے (اصل) بندے تو وہ ہیں جو زمین پر دبے پاؤں چلتے ہیں اور جب جاہل ان کے منہ آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ (تم کو) سلام۔
[43] یعنی متکبروں کی طرح اکڑ کر پاؤں زور سے زمین پر مارتے ہوئے نہیں چلتے۔ ان کی چال ڈھال سے تواضع، متانت اور خاکساری ٹپکتی ہے۔ یہاں اللہ کے نیک اور مخلص بندوں کی خصوصیات گناتے ہوئے سب سے پہلے ان کی چال کا ذکر اس لئے کیا گیا کہ آدمی کی چال محض اس کے انداز رفتار ہی کا نام نہیں ہے بلکہ درحقیقت وہ اس کی سیرت و کردار کی آئینہ دار بھی ہوتی ہے۔
Top