Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 86
اَلَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا الَّیْلَ لِیَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ النَّهَارَ مُبْصِرًا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا وہ نہیں دیکھتے اَنَّا : کہ ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الَّيْلَ : رات لِيَسْكُنُوْا : کہ آرام حاصل کریں فِيْهِ : اس میں وَالنَّهَارَ : اور دن مُبْصِرًا : دیکھنے کو اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
کیا ان کو نظر نہ آتا تھا کہ ہم نے رات اس لئے بنائی تھی کہ اس میں سکون حاصل کریں اور دن کو روشن کیا تھا (کہ اس میں چیزوں کو دیکھیں بھالیں) ؟ بلاشبہ اس (روز وشب کے اختلاف) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں۔
[30] کیسی کیسی کھلی نشانیاں اللہ نے دنیا میں دکھلائیں لیکن انہوں نے ذرا بھی غور نہ کیا۔ ایک رات دن کے روزانہ ادل بدل ہی میں غور کرلیتے تو اللہ کی توحید، پیغمبروں کی ضرورت اور بعث بعد الموت سب کچھ سمجھ سکتے تھے۔ آخر وہ کون ہستی ہے جو ایسے مضبوط اور محکم نظام کے ساتھ برابر دن کے بعد رات اور رات کے بعد دن کو نمودار کرتی ہے اور جس نے ہماری ظاہری بصارت کے لئے شب کی تاریکی کے بعد دن کا اجالا کیا ؟ کیا وہ ہماری باطنی بصیرت کے لئے وہم و گمان کی تاریکیوں میں معرفت و ہدایت کی روشنی نہ بھیجتی ؟ پھر رات کیا ہے ؟ نیند کا وقت ہے جسے ہم موت کا نمونہ قرار دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد دن آیا پھر آنکھیں کھول کر ادھر ادھر پھرنے لگے۔ اسی طرح اگر اللہ ہم پر موت طاری کر دے اور موت کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھا لے تو اس کے لئے کیا مشکل ہے۔
Top