Tafseer-al-Kitaab - Al-Hujuraat : 18
تُرْجِیْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُئْوِیْۤ اِلَیْكَ مَنْ تَشَآءُ١ؕ وَ مَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكَ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ وَ لَا یَحْزَنَّ وَ یَرْضَیْنَ بِمَاۤ اٰتَیْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَلِیْمًا
تُرْجِيْ : دور رکھیں مَنْ تَشَآءُ : جس کو آپ چاہیں مِنْهُنَّ : ان میں سے وَ تُئْوِيْٓ : اور پاس رکھیں اِلَيْكَ : اپنے پاس مَنْ تَشَآءُ ۭ : جسے آپ چاہیں وَمَنِ : اور جس کو ابْتَغَيْتَ : آپ طلب کریں مِمَّنْ : ان میں سے جو عَزَلْتَ : دور کردیا تھا آپ نے فَلَا جُنَاحَ : تو کوئی تنگی نہیں عَلَيْكَ ۭ : آپ پر ذٰلِكَ اَدْنٰٓى : یہ زیادہ قریب ہے اَنْ تَقَرَّ : کہ ٹھنڈی رہیں اَعْيُنُهُنَّ : ان کی آنکھیں وَلَا يَحْزَنَّ : اور وہ آزردہ نہ ہوں وَيَرْضَيْنَ : اور وہ راضی رہیں بِمَآ اٰتَيْتَهُنَّ : اس پر جو آپ نے انہیں دیں كُلُّهُنَّ ۭ : وہ سب کی سب وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ : تمہارے دلوں میں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَلِيْمًا : بردبار
(پھر دوسری رعایت یہ ہے کہ) اپنی بیویوں سے جس کو چاہو (اپنے سے) الگ رکھو اور جس کو چاہو اپنے پاس رکھو اور جن کو تم نے الگ کردیا تھا ان میں سے کسی کو پھر (اپنے پاس) بلوا لو تو (اس میں) تم پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ (اختیار تمہیں) اس لئے (دیا گیا) ہے کہ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اور وہ آزردہ خاطر نہ ہوں گی اور جو (کچھ بھی) تم ان کو دو گے اس پر وہ سب راضی رہیں گی۔ اور جو کچھ تم لوگوں کے دلوں میں ہے اللہ اس کو جانتا ہے اور اللہ جاننے والا اور بردبار ہے۔
[52] مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ پر ادائے حقوق زوجیت کے بارے میں وہ متعدد پابندیاں عائد نہیں جو عام مسلمانوں کے لئے ہیں اور آپ ﷺ کی بیویوں کو بہت سے معاملات میں آپ ﷺ پر کوئی دعویٰ یا حق نہیں۔ یہ محض آپ ﷺ کی خوشی و مصلحت پر ہے کہ آپ ﷺ فلاں فلاں امور میں ان کی دلجوئی و رعایت کرتے رہیں۔ تو جب ان کا حق ہی باقی نہیں رہا۔ اور انھیں یہ معلوم ہوگیا کہ یہ انتظامات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں تو بجائے رنج کے تعمیل احکام میں انھیں مسرت ہوگی۔ [53] یعنی اسے اپنے علم کامل کی وجہ سے ہر ایک کی بدگمانیوں اور گستاخانہ خیالات کی خبر ہے اور جس کو جب چاہے پکڑ لے لیکن اپنے کمال حلم کی وجہ سے فوراً نہیں پکڑتا اور سنبھلنے کا موقع و مہلت دیتا رہتا ہے۔
Top