Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 60
لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا۠   ۧ
لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكَ : آپ کے لیے النِّسَآءُ : عورتیں مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَلَآ : اور نہ اَنْ تَبَدَّلَ : یہ کہ بدل لیں بِهِنَّ : ان سے مِنْ : سے (اور) اَزْوَاجٍ : عورتیں وَّلَوْ : اگرچہ اَعْجَبَكَ : آپ کو اچھا لگے حُسْنُهُنَّ : ان کا حسن اِلَّا : سوائے مَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ ۭ : جس کا مالک ہو تمہارا ہاتھ (کنیزیں) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے رَّقِيْبًا : نگہبان
جس دن ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے، اس دن ان کے لئے خرابی ہے
آیت 60 : فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِہِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ (غرض ان کافروں کے لئے اس دن کے آنے سے بڑی خرابی ہے۔ جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے) جس کا وعدہ کیا گیا اس سے قیامت کا دن مراد ہے۔ اور ایک قول یہ ہے بدر کا دن مراد ہے۔ قراءت : یعقوب نے دونوں حالتوں میں یاء سے پڑھا ہے سہل نے وصل میں اس کی موافقت کی ہے اور باقی قراء نے ان کو لیعبدونی ٗ ان یطعمونی ٗ فلا یستعجلونی کو بغیر یاء پڑھا۔ لیعبدون ٗ ان یطعمون ٗ فلا یستعجلون۔
Top