Tafseer-al-Kitaab - At-Tur : 32
اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَمْ تَاْمُرُهُمْ : یا حکم دیتی ہیں ان کو اَحْلَامُهُمْ : ان کی عقلیں بِھٰذَآ : اس کا اَمْ هُمْ : یا وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا ان کی عقلیں ان کو یہ باتیں سکھاتی ہیں یا یہ ہیں ہی سرکش لوگ ؟
[12] یعنی ان کی عقل و دانش نے جس پر انہیں ناز ہے یہ سکھلایا ہے کہ ایک انتہائی صادق، امین، عاقل و فرزانہ اور سچے پیغمبر کو شاعر، کاہن اور دیوانہ کہہ کر نظرانداز کردیا جائے۔ پھر اگر عقل کی بناء پر یہ لوگ حکم لگاتے تو کوئی ایک حکم لگاتے۔ بہت سے متضاد حکم کیسے لگاتے ہیں ؟ آخر ایک شخص بیک وقت شاعر، کاہن اور دیوانہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ دل میں سمجھتے سب کچھ ہیں مگر محض سرکشی اور شرارت سے باتیں بناتے ہیں۔
Top