Tafseer-al-Kitaab - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اے میرے پروردگار، میری مغفرت فرما اور میرے والدین کی اور ہر اس شخص کی (مغفرت فرما) جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے اور (تمام) مومنین و مومنات کی (مغفرت فرما) اور ظالموں کے لئے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر ''
[6] اس سورت میں نوح (علیہ السلام) کا قصہ محض قصہ گوئی کی خاطر بیان نہیں کیا گیا ہے بلکہ مقصود اس سے رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کی قوم کے سامنے ایک ایسا آئینہ رکھ دینا ہے جس میں آپ ﷺ بھی دیکھ لیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کو اپنی آخری منزل تک پہنچنے کے لئے صبروانتظار کے کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی آپ ﷺ کی قوم بھی دیکھ لے کہ اس نے بھی وہی روش اختیار کر رکھی ہے جو نوح (علیہ السلام) کی قوم نے کر رکھی تھی اور اگر اس روش سے یہ لوگ باز نہ آئے تو انہیں بھی وہی انجام دیکھنا پڑے گا جو ان لوگوں نے دیکھا۔
Top