Taiseer-ul-Quran - Hud : 114
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ١ؕ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَۚ
وَاَقِمِ : اور قائم رکھو الصَّلٰوةَ : نماز طَرَفَيِ : دونوں طرف النَّهَارِ : دن وَزُلَفًا : کچھ حصہ مِّنَ : سے (کے) الَّيْلِ : رات اِنَّ : بیشک الْحَسَنٰتِ : نیکیاں يُذْهِبْنَ : مٹا دیتی ہیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں ذٰلِكَ : یہ ذِكْرٰي : نصیحت لِلذّٰكِرِيْنَ : نصیحت ماننے والوں کے لیے
نیز آپ دن کے دونوں طرفوں کے اوقات 126 میں اور کچھ رات گئے نماز قائم کیجئے۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں یہ ایک یاددہانی ہے 127 ان لوگوں کے لیے جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں
126 نیکیوں سے برائیوں کا دور ہونا :۔ دن کے اطراف سے مراد صبح اور مغرب کی نماز ہے اور کچھ رات گئے سے عشاء کی نماز مراد ہے۔ گویا اس آیت سے یہ تین نمازیں ثابت ہوئیں اور نماز اگر مکمل آداب کے ساتھ ادا کی جائے تو انسان کے چھوٹے چھوٹے گناہ از خود معاف ہوجاتے ہیں جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے : 1۔ سیدنا ابن مسعود کہتے ہیں کہ کسی شخص نے ایک (انصاری) عورت کا بوسہ لے لیا۔ پھر آپ کے پاس آکر اپنا گناہ بیان کیا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی (یہ آیت سننے کے بعد) اس شخص نے آپ سے پوچھا : کیا یہ امر (نماز سے صغیرہ گناہوں کا معاف ہوجانا) خاص میرے لیے ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ میری امت سے جو بھی ایسا کرے (بخاری، کتاب التفسیر) (مسلم، کتاب التوبہ، باب (اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّـيِّاٰتِ ۭ ذٰلِكَ ذِكْرٰي للذّٰكِرِيْنَ 114؀ۚ ) 11 ۔ ھود :114) میں یہ واقعہ ذرا تفصیل سے ہے) 2۔ سیدنا حذیفہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : آدمی کی آزمائش اس کی بیوی، اس کے مال، اس کی اولاد اور اس کے پڑوسی میں ہوتی ہے اور نماز، روزہ، صدقہ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر ان کا کفارہ بن جاتے ہیں (بخاری، کتاب مواقیت الصلوۃ۔ باب الصلوۃ کفارۃ) 3۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : پانچوں نمازیں، ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں جبکہ وہ بڑے گناہوں سے اجتناب کرتا رہے (مسلم، کتاب الطھارۃ، باب فضل الوضوء والصلوۃ عقبہ ) 4۔ سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : بھلا بتاؤ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار نہا لیا کرے تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہ جائے گا ؟ لوگوں نے جواب دیا، نہیں ذرا بھی نہیں رہے گا آپ نے فرمایا : یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے اللہ ان کے ذریعہ گناہ مٹا دیتا ہے (بخاری، کتاب مواقیت الصلوۃ باب فضل الصلوۃ لوقتھا) نیکیوں سے برائیوں کے دور ہونے کی تین صورتیں :۔ اور نیکیوں سے برائیاں دور ہونے کی تین صورتیں ہیں ایک یہ کہ جو شخص نیکیاں بکثرت کرے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ دوسری یہ کہ اس سے برائی کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور تیسری یہ کہ جس معاشرہ میں نیکی کے کام بکثرت ہو رہے ہوں برائیاں از خود وہاں سے رخصت ہونے لگتی ہیں اور سر نہیں اٹھا سکتیں۔ 127 یعنی تمہیں نیک بنانے اور برائیوں سے بچانے کا بہترین ذریعہ نماز ہے جس سے اللہ کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے اسی کی طاقت سے تم بدی کی انفرادی اور اجتماعی قوتوں کا مقابلہ کرسکتے ہو۔
Top