Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 139
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
جو اہل ایمان کو چھوڑ کر کفار کو اپنادوست بناتے ہیں حالانکہ عزت تو کلُ کی کل اللہ کے اختیار میں ہے
آیت 139 الَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ ط۔ ان منافقین کا وطیرہ یہ بھی تھا کہ وہ کفار کے ساتھ بھی دوستی رکھتے تھے اور اپنی عقل سے اس پالیسی پر عمل پیرا تھے کہ : Dont keep all your eggs in one basket۔ ان کا خیال تھا کہ آج اگر ہم سب تعلق ‘ دوستیاں چھوڑ کر ‘ یکسو ہو کر مسلمانوں کے ساتھ ہوگئے تو کل کا کیا پتا ؟ کیا معلوم کل حالات بدل جائیں ‘ حالات کا پلڑا کفار کی طرف جھک جائے۔ تو ایسے مشکل وقت میں پھر یہی لوگ کام آئیں گے ‘ اس لیے وہ ان سے دوستیاں رکھتے تھے۔ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَہُمُ الْعِزَّۃَ کیا وہ ان کے قرب سے عزت چاہتے ہیں ؟ کیا یہ لوگ عزت کی طلب میں ان کے پاس جاتے ہیں ؟ کیا ان کی محفلوں میں جگہ پا کر وہ معزز بننا چاہتے ہیں ؟ جیسے آج امریکہ جانا اور صدر امریکہ سے ملنا گویا بہت بڑا اعزاز ہے ‘ جسے پانے کے لیے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ چند منٹ کی ایسی ملاقات کے لیے کس کس انداز سے lobbying ہوتی ہے ‘ خواہ اس سے کچھ بھی حاصل نہ ہو اور ان کی پالیسیاں جوں کی توں چلتی رہیں۔ فَاِنَّ الْعِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا لیکن وہ اللہ کو چھوڑ کر کہاں عزت ڈھونڈ رہے ہیں ؟
Top