Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 138
بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمَاۙ
بَشِّرِ : خوشخبری دیں الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) بِاَنَّ : کہ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابًا اَلِيْمَۨا : دردناک عذاب
(اے نبی ﷺ ان منافقوں کو بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہے
آیت 138 بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا یعنی واضح طور پر فرما دیا گیا کہ یہ لوگ منافق ہیں اور ان کو عذاب کی بشارت بھی دے دی گئی۔ یہ عذاب کی بشارت دینا طنزیہ انداز ہے۔ یہاں پر قبول حق کے دعویداروں کو یہ حقیقت اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ جو لوگ دائرۂ اسلام میں داخل ہوتے ہیں ‘ اللہ کو اپنا رب مانتے ہیں ‘ ان کے لیے یہاں پھولوں کی سیج نہیں ہے ‘ اس لیے جو شخص اس گروہ میں شامل ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ یکسو ہو کر آئے ‘ دل میں تحفظات reservations رکھ کر نہ آئے۔ یہاں تو قدم قدم پر آزمائشیں آئیں گی ‘ یہ اللہ کا اٹل فیصلہ ہے : وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ ط البقرۃ : 155۔ یہاں تو علی الاعلان بتایا جا رہا ہے : لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْقف وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْآ اَذًی کَثِیْرًا ط آل عمران : 186۔ یہاں تو مال و جان کا نقصان اٹھانا پڑے گا ‘ ہر قسم کی تلح ونازیبا باتیں سننی پڑیں گی ‘ کڑوے گھونٹ بھی حلق سے اتارنے پڑیں گے ‘ قدم قدم پر خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا ؂ در رہ منزل لیلیٰ کہ خطر ہاست بسے شرطِ اوّل قدم ایں است کہ مجنوں باشی !
Top