Taiseer-ul-Quran - Al-Furqaan : 32
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَةً وَّاحِدَةً١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ لِنُثَبِّتَ بِهٖ فُؤَادَكَ وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَا : کیوں نہ نُزِّلَ : نازل کیا گیا عَلَيْهِ : اس پر الْقُرْاٰنُ : قرآن جُمْلَةً وَّاحِدَةً : ایک ہی بار كَذٰلِكَ : اسی طرح لِنُثَبِّتَ : تاکہ ہم قوی کریں بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تمہارا دل وَرَتَّلْنٰهُ : اور ہم نے اس کو پڑھا تَرْتِيْلًا : ٹھہر ٹھہر کر
کافر (یہ بھی) کہتے ہیں کہ : یہ سارا قرآن یکبارگی ہی رسول پر کیوں نہ 43 اتار دیا گیا ؟ بات ایسی ہی ہے اور یہ اس لئے کہ ہم آپ کی ڈھارس بندھاتے جائیں اور اس لیے بھی کہ ہم آپ کو (ایک خاص ترتیب اور وقفوں سے) پڑھ کر سناتے جائیں
43 کفار کے اعتراض کے الفاظ تو یہی ہوتے تھے لیکن وہ ان الفاظ سے مطلب کچھ اور ہی لیتے تھے جو یہ تھا کہ یہ نبی جیسے جیسے حالات رخ اختیار کرتے ہیں ساتھ کے ساتھ یہ قرآن کو تصنیف کرتا جاتا ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کو تو آنے والے حالات کا پہلے سے ہی علم ہے۔ اگر قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہوتا۔ تو اس میں ہر قسم کے حالات کے مطابق احکام یکبارگی بھی نازل ہوسکتے تھے۔ یہ اعتراض کرکے وہ گویا اللہ، اس کے رسول اور اس کے قرآن سب کی تکذیب اور ان پر افترا کرتے تھے۔
Top