Taiseer-ul-Quran - Al-Qasas : 80
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا١ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : دیا گیا تھا علم وَيْلَكُمْ : افسوس تم پر ثَوَابُ اللّٰهِ : اللہ کا ثواب خَيْرٌ : بہتر لِّمَنْ : اس کے لیے جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَ : اور عَمِلَ : اس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا وَلَا يُلَقّٰىهَآ : اور وہ نصیب نہیں ہوتا اِلَّا : سوائے الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے
مگر جن لوگوں کو علم 108 دیا گیا تھا وہ کہنے لگے : جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو اس کے لئے اللہ کے ہاں جو ثواب ہے وہ (اس سے) بہتر ہے۔ اور وہ ثواب صبر کرنے والوں کو ہی 109 ملے گا۔
108 علم سے مراد علم شریعت ہے۔ یعنی جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آخرت کی کامیابی کے مقابلہ میں دنیا کا سازوسامان جتنا بھی ہو وہ کچھ حقیقت رکھا۔ ایسے عالم لوگوں نے قارون اور اس کے ٹھاٹھ باٹھ پر رہنے والوں سے کہا، تمہاری دنیا سے یہ محبت تمہاری خطرناک بھول غلطی ہے۔ اصل کامیابی دنیا کی نہیں بلکہ آخرت کی کامیابی اور وہ اجر ہے جو ایماندار نیک لوگوں کو ملے گا۔ 109 یہاں صبر بڑے وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اپنے آپ کو صرف حلال کمائی کی پابند بنائے رکھنا بھی صبر ہے۔ اللہ کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرلینا بھی ہے۔ دنیوی جاہ و حشمت کو دیکھ کر اس پر فریفتہ نہ ہونا بھی صبر ہے۔ اور اخروی نجات اور کامیابی کو مطمع نظر بنا کر اپنے آپ کو احکام الٰہی کا پابند بنانا صبر ہے۔ یعنی آخرت کا ثواب اور کامیابی انھیں لوگوں کا نصیب ہوگا جنہوں نے اس دنیا میں صبر، استقلال اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہوگا۔
Top