Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 33
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
قَدْ نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں اِنَّهٗ : کہ وہ لَيَحْزُنُكَ : آپ کو ضرور رنجیدہ کرتی ہے الَّذِيْ : وہ جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں فَاِنَّهُمْ : سو وہ یقینا لَا يُكَذِّبُوْنَكَ : نہیں جھٹلاتے آپ کو وَلٰكِنَّ : اور لیکن (بلکہ) الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگ بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : انکار کرتے ہیں
بلاشبہ ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کے لئے (اے پیغمبر) غم کا باعث بن رہی ہیں ان لوگوں کی وہ باتیں جو یہ لوگ بناتے ہیں مگر (آپ پرواہ نہ کریں کہ) یہ لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم دراصل اللہ کی آیتوں کا انکار کر رہے ہیں
47 پیغمبر کے لئے تسکین وتسلیہ کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کے لیے [ اے پیغمبر ] غم کا باعث بن رہی ہیں ان لوگوں کی وہ باتین جو یہ بناتے ہیں۔ سو ان کی وہ دکھ دہ اور دلآزار باتیں ہم سے مخفی نہیں جو یہ لوگ آپ ﷺ کی اور آپ ﷺ کے ذریعے آنے والے اس دین حق کی توہین و تکذیب کے لئے کرتے ہیں کہ کبھی یہ آپ ﷺ کو شاعر کہتے ہیں کبھی ساحر اور کبھی مجنوں وغیرہ۔ (ابن کثیر، قرطبی، صفوہ، معارف وغیرہ) ۔ اور اس طرح یہ بدبخت آپ کی اور آپ کے عُشَّاق و پروانوں کی دلآزاری کا سامان کرتے ہیں اور اپنی بدبختی کی سیاہی کو اور پکا کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تو یہ سب کچھ ہمارے علم میں ہے۔ ہم جو ان کی اس پر فوری گرفت و پکڑ نہیں کرتے تو یہ حکمت کے تقاضوں کی بنا پر ہے۔ یہ لوگ اپنے انجام کو بہرحال پہنچ کر رہیں گے اور اپنے کئے کرائے کا بھگتان ان کو بہرحال بھگتنا ہوگا۔ لہٰذا آپ اس بارے کوئی فکر اور پروا ہرگز نہ کریں۔ سو اس ارشاد میں پیغمبر کے لئے اور پیغمبر کے توسط سے ہر داعی حق کے لئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے۔ کہ حق اور اہل حق کے خلاف دشمنان دین کی ایسی باتیں کوئی نئی چیز نہیں اور یہ لوگ اور ان کی ایسی دلآویز کاروائیاں اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں۔ ان کو اپنے کیے کرائے کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ فالی اللہ المشتکی وہو المستعان ۔ فالحمد للّٰہ رب العالمین - 48 ظالموں کی اصل دشمنی حق کے ساتھ ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ظالم لوگ آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ بدبخت اصل میں اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں۔ پس ان بدبختوں کی جنگ دراصل آپ سے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ سے ہے۔ سو ان سے وہ خود ہی نمٹ لے گا۔ اور نہایت اچھی طرح سے نمٹے گا۔ اس لئے آپ ان کی فکر نہ کریں۔ سو اس طرح اس میں تسلی ہے آنحضرت ﷺ کے لئے اور آپ ﷺ کے توسط سے آئندہ قیامت تک آنے والے ہر داعی حق کے لئے کہ وہ دشمنان دین کی ایسی تکلیف دِہ اور دلآزار باتوں کی پروا کیے بغیر جادئہ حق پر مستقیم و گامزن رہیں ۔ وبِاللّٰہِ التوفیق ۔ اس ارشاد میں ان مکَذِّبِیْن کے لئے " ظالمین " کا لفظ استعمال فرما کر یہ امر واضح فرما دیا گیا کہ حق اور اہل حق کی تکذیب و دلآزاری کا ارتکاب کر کے یہ لوگ در اصل اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں اور اس کا خمیازہ ان کو بہرحال بھگتنا ہوگا۔ کبھی بچ نہیں سکیں گے۔ سو یہ جملہ اہل حق کی تسلیہ و تسکین کے لئے نہایت دلنواز جملہ ہے ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ۔ اور ظالموں کے لیے اس میں بڑی تنبیہ وتحذیر ہے کہ وہ باز آجائیں اپنی اس روش سے ورنہ ان کو سخت بھگتان بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top