Taiseer-ul-Quran - Al-Hijr : 66
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا : اور ہم نے پیدا کیے لِجَهَنَّمَ : جہنم کے لیے كَثِيْرًا : بہت سے مِّنَ : سے الْجِنِّ : جن وَالْاِنْسِ : اور انسان لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھتے نہیں بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے اَعْيُنٌ : آنکھیں لَّا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے بِهَا : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کیلئے اٰذَانٌ : کان لَّا يَسْمَعُوْنَ : نہیں سنتے بِهَا : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ كَالْاَنْعَامِ : چوپایوں کے مانند بَلْ : بلکہ هُمْ : وہ اَضَلُّ : بدترین گمراہ اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
بہت سے ایسے جنّ اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔179 ان کے دل تو ہیں مگر ان سے (حق کو) سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں لیکن ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں لیکن ان سے سنتے نہیں۔ ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے 180 اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
179 جنوں اور انسانوں کی اکثریت جہنم میں کیوں ؟:۔ یعنی جنوں اور انسانوں کو ہم نے دل و دماغ اس لیے دیئے تھے کہ وہ غور و فکر سے کام لیں، آنکھیں اس لیے دی تھیں کہ ان سے اللہ کی نشانیوں کو دیکھیں اور کان اس لیے دیئے تھے کہ ان سے اللہ تعالیٰ کا کلام اور حق کی باتیں سنیں لیکن ان میں اکثریت ایسی تھی جس نے اللہ کی ان عطا کردہ نعمتوں کو صحیح طور پر استعمال نہ کیا اور ان سے اتنا ہی کام لیا جتنا حیوان لیتے ہیں اور گمراہ ہوگئے جس کے نتیجہ میں انہیں جہنم میں داخل کیا جائے گا اور یہ پہلے بتلایا جا چکا ہے کہ اسباب کو اختیار کرنا انسان کے اپنے اختیار میں ہے اور اسی اختیار کے عوض انہیں جزا یا سزا ملے گی۔ رہے ان اسباب کے مسببات یا نتائج۔ تو ان نتائج پر صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ مثلاً اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اس جہنم میں داخل ہونے والی اکثریت میں سے کسی کو معاف بھی کرسکتا ہے لہذا ان مسببات کی نسبت کرنے والوں کی طرف بھی ہوسکتی ہے کیونکہ انہوں نے ایسے اسباب اختیار کیے تھے اور اللہ تعالیٰ کی طرف بھی کیونکہ مسببات کا خالق وہ ہے۔ اس آیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اللہ نے جنوں اور انسانوں کو پیدا کرتے وقت یہ ٹھان لیا تھا کہ ان کی اکثریت کو جہنم میں داخل کرنا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کا تو جنوں اور انسانوں کی پیدائش سے مقصد یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں۔ (51 : 56) اس آیت سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب اللہ نے جنوں اور انسانوں کی اکثریت یا کثیر تعداد کو پیدا ہی اس لیے کیا تھا کہ انہیں جہنم داخل کیا جائے گا تو اس میں جنوں اور انسانوں کا کیا قصور ہے ؟ اس شبہ کے ازالہ کے لیے اسی سورت کی آیت نمبر 24 کے تحت حاشیہ نمبر 21 ملاحظہ کیا جائے۔ 180 کافر چوپایوں سے بھی بدتر کیسے ؟ چوپایوں سے گئے گزرے اس لحاظ سے کہ چوپایوں کو تو عقل وتمیز عطا ہی نہیں کی گئی لہذا وہ ہدایت کی راہ تلاش کرنے یا اس پر چلنے کے مکلف ہی نہیں جبکہ انسان کو ہدایت کی راہ تلاش کرنے اور روحانی کمال تک پہنچنے کے لیے ایسی قوتیں عطا کی گئی ہیں پھر بھی اگر وہ ان سے کام نہیں لیتا اور گمراہ ہوتا ہے تو وہ چوپایوں سے بدتر ہوا۔
Top