Urwatul-Wusqaa - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
تم کہو یہ اللہ کا فضل ہے اور اللہ کی رحمت ہے پس چاہیے کہ اس پر خوشی منائیں اور یہ ان ساری چیزوں سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے رہتے ہیں
اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے حصول میں ساری خوشیاں پنہاں ہیں 84 ؎ دنیا کا نفع ہر حال میں قلیل ہے خواہ وہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو اور پھر یہ کہ وہ فانی بھی ہے اور آخرت کا نفع دنیا کے مقابلہ میں کثیر بھی ہے اور پھر باقی رہنے والا بھی۔ ابو سعید خدری ؓ اور ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مراد ” قرآن “ اور اس کی رحمت سے مراد ” دین اسلام “ ہے اور ایک روایت میں ہے کہ فضل سے مراد ” قرآن کریم “ اور رحمت سے مراد ہم کو ” صاحب قرآن “ بنانا ہے۔ (قرطبی) مختصر یہ کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت ہی وہ چیزیں ہیں کہ جس کو حاصل ہوجائیں اس کا حق ہے کہ وہ جتنی چاہے خوشیاں … لیکن اسلام میں کوئی خوشی ناچ کود کر اور لعو و لعب میں مصروف ہو کر نہیں منائی جاسکتی بلکہ خوشی منانے کے لئے عبادت الٰہی میں اضافہ سے ممکن ہے اور اللہ کا فضل اور رحمت ہی وہ چیزیں ہیں جو انسان کو ایک بلند مقام پر پہنچاتی ہیں اور اس مال و دولت سے جس کو جمع کرنے کی فکر میں تم اس کی تکذیب کرتے ہو وہ بہت ہی بہتر ہے گویا یہ … سمجھایا گیا ہے کہ اخلاق فاضلہ اس دنیا کے مال و دولت سے زیادہ اچھی چیز ہے اور قرآن کریم ہی وہ چیز ہے نہ تم میں اخلاق فاضلہ پیدا کرتا ہے تم دولت کو جمع کرنے کیلئے بڑی کوشش کرتے ہو لیکن ان اخلاق فاضلہ کے حاصل کرنے کیلئے کیوں متوجہ نہیں ہوتے۔ دولت سے انسان عزت اور راحت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر دولت سے یہ چیزیں کبھی نہیں ملتیں اور جو کچھ ملتا ہے وہ ہمیشہ کیلئے نہیں ہوتا اور جو عزت و راحت ہمیشہ کیلیے اخلاق فاضلہ سے ملتی ہے وہ دولت سے عارضی طور پر بھی نہیں مل سکتی۔
Top