Urwatul-Wusqaa - Yunus : 80
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَ : آگئے السَّحَرَةُ : جادوگر قَالَ : کہا لَھُمْ : ان سے مُّوْسٰٓى : موسیٰ اَلْقُوْا : تم ڈالو مَآ : جو اَنْتُمْ : تم مُّلْقُوْنَ : ڈالنے والے ہو
جب جادوگر آموجود ہوئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تمہیں جو کچھ میدان میں ڈالنا ہے ڈال دو
جادوگر میدان میں آ جمع ہوئے اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا ڈالو جو تم ڈالنا چاہتے ہو 112 ؎ جیسا کہ آپ پیچھے سورة الاعراف میں پڑھ چکے ہیں کہ میدان مقابلہ طے پا گیا تھا اور جادوگر وہاں جمع ہوئے۔ امام رازی ؓ فرماتے ہیں کہ پہلے تو فرعون اور اس کے لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کو جادوگر کہہ رہے تھے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ ان کے شعبدباز اپنی شعبدہ بازی کے ذریعے ایک ایسی چیز کو جس کی حقیقت تو کچھ نہ ہوتی لیکن دیکھنے والے یہ سمجھتے کہ کچھ ہوا ہے جس کو ہماری زبان بیان نہیں کرسکتی اور فی الواقع اس کے ہونے پر کوئی دلیل بھی نہیں ہے لیکن اب موسیٰ (علیہ السلام) پورے ایقان کے ساتھ ان سے مطالبہ فرما رہے ہیں کہ ہاں ! بھائی لائو جو کچھ نہ ہونے کے باوجود کچھ لگتا ہے۔ مختصر یہ ہے کہ جب جادوگروقت معین میں جگہ معین پر آموجود ہوئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ ہاں ! بھائی جو کچھ تم ڈالنا چاہتے ہو ڈالو اور ان کے اس ڈالنے کی پوری تفصیل سورة الاعراف آیت 116 ، 117 میں ھ گزر چکی ہے ، وہاں سے ملاحظہ فرما لیں۔
Top