Urwatul-Wusqaa - Yunus : 91
آٰلْئٰنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ
آٰلْئٰنَ : کیا اب وَقَدْ عَصَيْتَ : اور البتہ تو نافرمانی کرتا رہا قَبْلُ : پہلے وَكُنْتَ : اور تو رہا مِنَ : سے الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
ہاں ! اب تو ایمان لایا حالانکہ پہلے برابر نافرمانی کرتا رہا اور تو دنیا کے مفسد انسانوں میں سے ایک مفسد تھا
فرعون کی بےوقت تصدیق اس کے کچھ بھی کام نہ آئی 125 ؎ اور عذاب کا فرشتہ جب آ کر شہ رگ کو دبوچ لے اور پردہ غیب میں مستور حقائق جب بےحجاب دکھائی دینے لگیں تو اس وقت ایمان لانا شریعت میں معتبر نہیں اس لئے حالت اضطرار میں جب فرعون نے ایمان لانے کا اعلان کیا تو اسے اس کے منہ پر پٹخ دیا گیا اگرچہ بائبل میں فرعون کے ایمان لانے کا تذکرہ نہیں لیکن تلمود میں صراحتہ ً مذکور ہے کہ اس وقت فرعون نے کہا ” میں تجھ پر ایمان لاتا ہوں اے خداوند ! تیرے سوا کوئی خدا نہیں “۔ (تفہیم القرآن جلد دوم ص 310)
Top