Urwatul-Wusqaa - Hud : 50
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : قوم عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارا نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر (صرف) مُفْتَرُوْنَ : جھوٹ باندھتے ہو
اور ہم نے عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود کو بھیجا ، ہود نے کہا ، اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں یقین کرو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ افتراء پردازیاں کر رہے ہو
ہود (علیہ السلام) کی دعوت قوم عاد کی طرف تھی اور آپ کا پہلا درس توحید کا تھا۔ 70 ؎ زیر نظر آیت سے اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر سیدنا ہد (علیہ السلام) کا ذکر شروع ہو رہا ہے۔ ہود (علیہ السلام) قوم عاد کی طرف مبعوث ہوئے تھے اور آپ ہی کے نام نامی سے یہ سورت معروف ہوئی ہے۔ جن انبیاء کرام (علیہ السلام) کا اس سورت میں ذکر ہوا ان میں سے ہود (علیہ السلام) کا دوسرا تذکرہ ہے اس سے پہلے نوح (علیہ السلام) کی دعوت کا ذکر ہوا۔ انبیاء کرام (علیہ السلام) کے ان اذکار میں قوم مسلم کیلئے عبرت و موغطت ہے اس لئے جس کے دل میں ذرا بھی حیات ایمانی اور شعور اسلامی باقی ہے وہ ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اور علاوہ ازیں ایمان و عمل صالح کے بہت سے اصول و فروع اور انسانی زندگی کیلئے بہترین ہدایات موجود ہیں۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہود (علیہ السلام) کو حق تعالیٰ نے قوم عاد میں مبعوث فرمایا یہ قوم اپنی ڈیل و ڈول اور قوت و شجاعت کے اعتبار سے پوری دنیا میں ممتاز سمجھی جاتی تھی۔ ہود (علیہ السلام) بھی اس قوم کے فرد تھے اور لفظ ” اخاھم ھودا “ میں اس طرف اشارہ دیا گیا ہے۔ بلاشبہ یہ قوم بہت ہی قوی اور بہادر تھی لیکن افسوس کہ وہ اپنی عقل و فکر کھو بیٹھی تھی اور اپنے ہاتھوں سے اپنے بزرگوں کے بت تراشی اور پھر انہی کے سامنے سجدہ ریز ہوتی تھی اور انہی بزرگوں کو اپنا معبود بنا رکھا تھا۔ ہود (علیہ السلام) نے جو دعوت دین و اسلام اپنی قوم کے سامنے پیش کی اس میں پہلا نمبر توحید الٰہی کا تھا اور یہی سب سے پہلے ہونا بھی چاہئے تھا۔ دعوت توحید ہی سارے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی دعوتوں کا پہلا مرحلہ ہوتی تھی اور سارے انبیاء کرام (علیہ السلام) نے اپنی اپنی قوم کو سب سے پہلے یہی درس دیا تھا کہ غیر اللہ کی عبادت و پکار سراسر جھوٹ اور افتراء ہے اس لئے ہود (علیہ السلام) نے بھی سب سے پہلے توحید الٰہی کا درس دیا اور فرمایا ” اے میرے قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اور یاد رکھو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یقین جانو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر کھلی افتراء پردازیاں کر رہے ہو۔ یاد رکھو کہ شرک کی کوئی حقیقت نہیں اور اس سے زیادہ بڑا اور کوئی ظلم بھی نہیں۔
Top