Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 19
اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰى١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
اَفَمَنْ : پس کیا جو يَّعْلَمُ : جانتا ہے اَنَّمَآ : کہ جو اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب الْحَقُّ : حق كَمَنْ : اس جیسا هُوَ : وہ اَعْمٰى : اندھا اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : سمجھتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ دونوں آدمی برابر ہوجائیں ؟ وہ جو یہ بات جان گیا ہے کہ جو بات تجھ پر تیرے پروردگار کی جانب سے اتری ہے حق ہے اور وہ جو اندھا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ وہی لوگ سمجھتے بوجھتے ہیں جو دانشمند ہیں
کیا جاننے والا اور نہ جاننے والا برابر ہیں ؟ نصیحت تو وہی حاصل کرتے ہیں جو صاحب عقل ہیں 35 ؎ سوال پوچھ کر بات کو ذہن نشین کرایا جا رہا ہے کہ تم ہی بتائو کہ جو شخص جانتا ہے اس کو جو اس کے اللہ کی طرف سے نازل ہوا اور اس پر ایمان لایا کہ ہاں ! یہ میرے رب کا نازل کیا ہوا ہے اور وہ جو اندھا ہے یعنی اس کو اللہ نے نازل فرمایا نہیں مانتا اور نہ ہی سمجھتا ہے تو کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ ظاہر ہے صاف ‘ سیدھی اور واضح بات تو یہی ہے کہ وہ برابر نہیں ہو سکتے اور حقیقت بھی یہی ہے۔ فرمایا ہم نے یہ بات اس لئے بیان کی ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور پھر نصیحت کو حاصل کرنے کیلئے ہم نے یہ قانون ٹھہرایا ہے کہ صاحب عقل ہی نصتح حاصل کرسکتے ہیں یا جو نصیحت حاصل کرتے ہیں وہی صاحب عقل ہوتے ہیں۔ لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ ہمارے مذہبی راہنما اور دین کے ٹھیکہ دار ہم کو کہتے ہیں کہ دین و مذہب میں عقل و دانش سے کام نہیں لینا چاہئے کیونکہ اس کا تعلق شاید ” عقل و دانش “ سے کچھ نہیں اور بات پھر وہیں آ کر ٹھہری کہ اللہ کہتا ہے دین و مذہب عقل و دانش والوں ہی کیلئے ہے اور ہمارے دین کے ٹھیکہ دار کہتے ہیں کہ مذہب و دین کا تعلق عقل و دانش سے کچھ نہیں اب ایک بات رب ذوالجلال والاکرام کی ہے اور دوسری مذہبی ٹھیکہ داروں کی ‘ تمہاری مرضی کی جس کی چاہو مانو اور جس کی چاہو ترک کر دو ۔ ہاں ! اس کا خلاصہ ایک بار پھر سن لیجئے۔ فرمایا : جسے حق کا علم و عرفان حاصل ہوگیا اور جس نے جان لیا کہ یہ بات سچائی ہے اور یہ بات سچائی نہیں کیا اس کا اور اس آدمی کا ایک حکم ہو سکتا ہے جو تاریکی میں ہے اور حق کے مشاہدہ سے اندھا ہو رہا ہے ؟ یعنی پہلا تو علم و بصیرت پیش کر رہا ہے اور دوسرے کے پاس اس کے سوا کچھ نہیں کہ کہتا ہے مجھے دکھائی نہیں دیتا۔ پس پہلے کی جگہ علم کی ہوئی اور دوسرے کی جمل و کو ری کی ہوئی پھر دونوں کیسے برابر ہو سکتے ہیں ؟ ہاں ! نصیحت پذیر وہی ہو سکتے ہیں جو اصحاب دانش ہیں جنہوں نے دانش و فہم سے منہ موڑ لیا ان سے کوئی توقع نہیں ہے۔
Top