Urwatul-Wusqaa - Ibrahim : 3
اِ۟لَّذِیْنَ یَسْتَحِبُّوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَسْتَحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں الْحَيٰوةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا عَلَي الْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَيَبْغُوْنَھَا : اور اس میں ڈھونڈتے ہیں عِوَجًا : کجی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍۢ : گمراہی بَعِيْدٍ : دور
جنہوں نے آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پسند کرلی ، جو اللہ کی راہ سے انسانوں کو روکتے ہیں اور چاہتے ہیں اس میں کجی ڈالیں یہی لوگ ہیں کہ بڑی گہری گمراہی میں جا پڑے
خرابی ہے ان کیلئے جنہوں نے آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پسند کی اور کھائی میں جاگرے 3 ؎ دنیا کیا ہے ؟ چار دن کی چاندی پھر اندھیری رات ہے اور اس کے مقابلہ میں آخرت نہ ختم ہونے والی زندگی کا نام ہے جب موت کو موت آجائے گی اور پھر اس کے بعد کسی کو مرنا نہیں ہوگا۔ اگر دنیا کی زندگی کی فراوانیاں ‘ کامرانیاں اور کامیابیاں حاصل ہوئیں لیکن آخرت کئے ہو کوئی توشہ موجود نہ ہوا تو یہ کامیابیاں ‘ کامرانیاں اور سرفرازیاں کیا ہوئیں ؟ کچھ بھی نہیں کیونکہ ان میں سے کسی چیز کو یہاں ثبات نہ تھا بلکہ ہرچیز کیلئے فنا ہی فنا تھی نہ زندگی رہی اور نہ ہی زندگی کی کامرانیاں ‘ کامیابیاں اور سرفرازیاں رہیں اور جہاں زندگی ہی زندگی ہوئی موت کا وہاں گزر ہی نہ ہوا لیکن آخرت کی کامیابیاں اور سرفرازیاں نہ رہیں تو کیا ہوا ؟ نقصان ہی نقصان ہوا اور پھر ایسا نقصان جس کا کوئی حل ہمارے پاس نہ رہا۔ یہ نقصان کیوں ہوا ؟ فرمایا اس لئے کہ اب لوگوں نے دنیا کو آخرت پر محبوب جانا خود نیک کاموں سے رکے اور دوسرے کے روکنے کا باعث ہوئے نہ خود ارادہ الٰہی کی طرف آئے اور نہ دوسروں کو آنے دیا اور انہوں نے راہ راست کو ٹیڑھا بنانے کی کوشش کی حالانکہ کوئی سلیم الطبع انسان اس پیغام سے انکار نہیں کرسکتا۔ صرف وہی لوگ اس کا انکار کر رہے ہیں جو دنیوی زندگی پر فریفتہ ہیں اس کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ بنانا اس میں زیادہ سے زیادہ ناموری حاصل کرنا ان کا مقصد وحید ہے۔ آخرت کی ابدی زندگی کو خوشگوار بنانے اور اس میں سرخرو اور آبرو مند ہونے کا جنہیں کبھی خیال ہی نہ آیا۔ اور دیکھو ‘ یہ واقعہ ہے کہ ہم نے اپنی نشانیوں کے ساتھ موسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجا تھا کہ اپنی وہ خود بھی راہ حق سے گریزاں ہیں اور انہیں یہ بھی گوار نہیں کہ کوئی دوسرا اس شاہراہ ہدایت پر گامزن ہو لوگوں کو اسلام سے بدظن کرنے کیلئے اسلامی تعلیمات کو اس رنگ میں پیش کرتے ہیں کہ سننے والا جب کہ وہ رسما اسلام کو نہ مان رہا ہو تو اس سے دور رہنے میں اپنی عافیت سمجھے کہ اسلام کو اسلام نہیں بلکہ ایک آپ ﷺ بنا کر وہ رکھ دیں۔
Top