Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 30
فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَۙ
فَسَجَدَ : پس سجدہ کیا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتوں (جمع) كُلُّهُمْ : وہ سب اَجْمَعُوْنَ : سب کے سب
چناچہ جتنے فرشتے تھے وہ سربسجود ہو گئے
تفسیر : فرشتے اللہ کے حکم کے مطابق فورا سربسجود ہوگئے اور سجدہ شکر ادا کیا : 30۔ فرشتوں کو چونکہ انسان کو درست کرنے بھی بہت پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ بات فرما دی تھی اور فرشتوں کو بتانا کیا تھا کہ ان کے مقابلہ کی دوسری طاقت بھی ویسی ہی مخاطب تھی جیسا کہ فرشتے مخاطب کئے گئے تھے لیکن چونکہ وہ مجسمہ برائی تھا اور علم الہی میں موجود تھا کہ شر کی طاقت کبھی سجدہ ریز نہیں ہو سکتی اس لئے اس کا نام نہیں لیا گیا بلکہ نام صرف فرشتوں ہی کا لیا گیا اگرچہ ان کے مقابلہ کی قوتیں اور طاقتیں بھی ان میں شامل تھی جن کی وجہ سے ملائکہ ملائکہ کہلا سکے اگر وہ شر کی طاقتیں اور قوتیں نہ ہوتیں تو ملائکہ کا وجود بذات خود ختم ہوجاتا ۔ اس لئے ایک نام لینا دوسرے کے خود بخود وجود کا اعتراف ہے ۔ خیر کو کس چیز نے بنایا ؟ شر نے اگر شر نہ ہوتا تو خیر کیسے خیر ہوتی ؟ یہ بات قبل ازیں بھی عرض کی جا چکی ہے کہ لوگوں نے اگر اس بات کو سمجھا ہوتا تو ان سوالوں کا کوئی وجود ہی باقی نہ رہتا کہ سجدہ کا جب فرشتوں کو حکم ہوا تو ابلیس کے سجدہ نہ کرنے سے نافرمانی کیسے ہوگئی ؟ جب فرشتوں کا وجود ہی تب قائم ہے کہ جن ساتھ موجود ہیں تو اس لئے جنوں کا یا ابلیس کا نام لینا اس بات کی دلیل نہیں کہ یہ یہ حکم سجدہ سے باہر ہیں اور پھر یہ بات خود بخود واضح ہوگئی جیسا کہ سیاق کلام نے اس کی پوری پوری وضاحت فرما دی کہ حکم سب کو ایک ہی طرح کا ملا تھا اگرچہ نام ملائکہ کا استعمال ہوا کہ وہ ادنی کے مقابلہ میں اعلی تھے جیسا کہ آگے وضاحت آرہی ہے ۔
Top