Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 95
وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَ : اور لَا تَشْتَرُوْا : تم نہ لو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کے عہد کے بدلے ثَمَنًا : مول قَلِيْلًا : تھوڑا اِنَّمَا : بیشک جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں هُوَ : وہی خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانو
اور اللہ کے نام پر کیے ہوئے عہد بہت تھوڑے فائدے کے بدلے نہ بیچو ، جو اجر اللہ کے پاس ہے وہی تمہارے حق میں بہتر ہے بشرطیکہ تم سمجھتے بوجھتے ہو
اللہ کے عہد کو دنیا کے مال کے بدلے مت بیچو ‘ اللہ سے طلب کرو : 109۔ یہاں تھوڑے سے مال اور تھوڑے سی قیمت سے مراد دنیا اور اس کے منافع ہیں وہ مقدار میں کتنے ہی بڑے ہوں آخرت کے منافع کے مقابلہ میں ساری دنیا اور اس کی ساری دولتیں بھی قلیل ہی ہیں جس نے آخرت کے بدلے میں دنیا لے لی اس نے انتہائی خسارہ کا سودا کیا کہ ہمیشہ رہنے والی اعلی ترین نعمت و دولت کو بہت جلد فنا ہونے والی گھٹیا قسم کی چیز کے عوض بیچ ڈالنا کوئی سمجھ بوجھ والا انسان گوارا نہیں کرسکتا ، یاد رکھو کہ جس کام کا پورا کرنا کسی شخص کے ذمہ واجب ہو وہ اللہ کا عہد ہے جو اس کے ذمہ لازم ہے اس کے پورا کرنے پر کسی سے معاوضہ لینا اور بغیر لئے نہ کرنا اللہ کا عہد توڑنا ہے اور اس آیت میں جوں جوں غور کرتے جاؤ گے بات واضح ہوتی جائے گی اور پھر اس کو اپنی ذات پر رکھ کر دیکھتے چلے جاؤ گے تو دل پکار پکار کر کہے گا کہ یہاں تو اللہ کا عہد توڑا اور للہ کا عہد بیچا جا رہا ہے اور پھر دل کی گواہی پر انحصار رکھ کر اپنی اصلاح کرو گے تو تمہاری زندگی میں زمین و آسمان کا فرق نمایاں ہوگا بشرطیکہ تم نے قرآن ہی سے کوئی حیلہ تلاش نہ کرلیا کیونکہ قرآن کریم خود تو نہیں بولے گا کہ بھائی میرے ساتھ کیا کر رہے ہو میں کوئی حیلوں اور بہانوں کی کتاب تو نہیں ۔ فرمایا مال کی طلب ہے تو اللہ سے مال طلب کرو اور اللہ طلب کرنے کا مطلب جائز طریقوں سے مال کمانا اور خرچ کرنا ہے مراد ہے لیکن رشوت خور خواہ وہ دنیوی رشوت خور ہوں ‘ دینی رشوت خور ہوں ان کو بتایا جارہا ہے کہ جن فوائد ومنافع کے پیش نظر تم عہد شکنی کر رہے ہو اور آیات الہی کو بیچ رہے ہو تمہاری نظر میں بڑے ہی اہم کیوں نہ ہوں اللہ کے نزدیک وہ فوائد ومنافع تمہارے قول وقرار کی بہت ہی گھٹیا قیمت ہیں اور اتنی سستی قیمت پر مومن کو اپنا قول وقرار بیچتے ہوئے شرم آنی چاہئے اس آیت میں ان حکام اور عدالت کی کرسی پر بیٹھنے والوں کو بھی تنبیہ کہ تم نے یہ منصب سنبھالتے ہوئے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کا عہد کیا تھا اور اس طرح مذہبی راہنماؤں کو بتایا گیا اور یاد دلایا گیا کہ تم نے اس مسند پر بیٹھتے وقت ایک عہد اللہ سے کیا تھا اور وہ اللہ کا عہد ہی اللہ کی قسم تھی تم اس کو سراسر پس پشت ڈال کر من مانیاں کر رہے ہو اور اپنے علم کے زور پر حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر رہے ہو کیا تمہیں یہ سودا منظور ہے ؟ پھر کیا ہی گھٹیا سودا ہے جو تم نے اپنی جانوں سے کیا ہے ۔
Top