Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 21
اُنْظُرْ كَیْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ وَ لَلْاٰخِرَةُ اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ وَّ اَكْبَرُ تَفْضِیْلًا
اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کس طرح فَضَّلْنَا : ہم نے فضیلت دی بَعْضَهُمْ : ان کے بعض (ایک) عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض (دوسرا) وَلَلْاٰخِرَةُ : اور البتہ آخرت اَكْبَرُ دَرَجٰتٍ : سب سے بڑے درجے وَّاَكْبَرُ : اور سب سے برتر تَفْضِيْلًا : فضیلت میں
ہم نے کس طرح بعض لوگوں کو بعض پر برتری دے دی اور حقیقت یہ ہے کہ آخرت کے درجے سب سے بڑھ کر ہیں اور سب سے برتر
دنیوی زندگی میں دیک دوسرے پر فضیلت ہے تو آخرت کی فضیلت تو اصل فضیلت ہے : 27۔ دنیاوی مراتب میں بعض کو جو بعض پر فضیلت دی جاتی ہے وہ تو محسوس ومشاہد ہے اگرچہ وہ دنیوی زندگی ہی کی طرح عارضی اور فانی ہے لیکن اگر ذرا غور کرلیا جائے تو آخرت کی فضیلت کا بھی اس دنیا کی زندگی میں پتہ چلایا جاسکتا ہے دونوں قسم کے لوگوں کی زندگیاں اس کی وضاحت پیش کر رہی ہیں اور قابل یادداشت بات یہ ہے کہ آخرت کی فضیلت ہی دراصل اور حقیقی فضیلت ہے ، خیال رہے کہ یہ فضیلت اس اعتبار سے نہیں ہے ان لوگوں کے کھانے پینے ‘ پہننے اور رہنے سہنے کے ٹھاٹھ باٹھ ان سے کچھ بڑھ کر ہیں بلکہ یہ فضیلت اس اعتبار سے ہے کہ یہ جو کچھ پاتے ہیں صداقت ‘ دیانت وامانت کے ساتھ پاتے ہیں وہ جو کچھ پا رہے ہیں ظلم وزیادیتوں اور بےایمانیوں سے پا رہے ہیں ۔ پھر ان کو جو کچھ ملتا ہے وہ اعتدال کے ساتھ سوچ سمجھ کر خرچ ہوتا ہے اور اس سے حق داروں کے سارے حقوق ادا ہوتے ہیں اور سائل اور محروم کو بھی دیا جاتا ہے اور محض اس لئے دیا جاتا ہے کہ وہ آخرت کے لئے محفوظ رہے کسی ظاہری نمائش کے لئے نہیں دیا جاتا لیکن اس کے برعکس دنیا پرست جو کچھ خرچ کرتے ہیں وہ نمود ونمائش کے خرچ کرتے ہیں ہوا وہوس کے لئے خرچ کرتے ہیں ۔ اس لئے دونوں طرح کی زندگیوں کو دیکھ کر یہاں بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ آخرت کی فضیلت کے مستحق کون لوگ ہیں اور میدان حشر میں تو یہ بات مزید صاف ہوجائے گی اور وہ بذات الصدور ذات انہیں لوگوں کو فضیلت دے گی جو فی الواقعہ فضیلت اخروی کے مستحق ہوں گے ، اس کی مزید تفصیل سورة المومنون کی آیت 109 ‘ 110 کے تحت دیکھیں ۔
Top