Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 22
لَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوْمًا مَّخْذُوْلًا۠   ۧ
لَا تَجْعَلْ : تو نہ ٹھہرا مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَقْعُدَ : پس تو بیٹھ رہے گا مَذْمُوْمًا : مذمت کیا ہوا مَّخْذُوْلًا : بےبس ہو کر
اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ ٹھہراؤ ورنہ ایسے ہو رہو گے کہ ہر طرف سے نفرین کے مستحق اور ہر طرف سے درماندگی میں پڑے ہوئے
اللہ کے ساتھ کسی کو معبود تصور کرنا بےیارو مددگار ہونا ہے : 28۔ نبی اعظم وآخر ﷺ کو مخاطب فرما کر آپ ﷺ کی امت کے ہر فرد کو حکم دیا جارہا ہے کہ دنیا اور عقبی کی سرخروئی اور رستگاری کے لئے اللہ تعالیٰ کی توحید پر کامل یقین ضروری ہے اگر کسی اور کو اس کی ذات کی طرح قدیم مان لیا جائے اور کسی دوسرے کے متعلق بھی یہ تسلیم کیا جائے کہ اس کی صفات بھی اللہ تعالیٰ کی صفات کی طرح ذاتی اور قدیم ہیں تو وہ جان لے کہ اسنے اپنی بربادی کا سامان فراہم کرلیا کیونکہ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت سے محروم ہوگیا اور اس سے زیادہ بدنصیب کون ہوگا جو اللہ رب العزت کی نگاہ رحمت سے محروم ہوگیا وہ کون ہے جو اس کی دستگیری کرے گا ، اس لئے زیر نظر آیت میں وضاحت فرما دی کہ اگر کوئی شخص اللہ کے ساتھ کوئی اور الہ بھی تسلیم کرلے تو اس نے گویا وہ کام کیا جس کے کرنے کے بعد وہ ملامت زدہ اور بےیارومددگار ہو کر بیٹھ گیا اور ازیں بعد اس کی کوئی مدد نہیں کرسکے گا ۔ (آیت) ” خسرالدنیا والاخرۃ “۔ الہ کیا ہے ؟ اس کی تفہیم قرآن کریم کی زبان میں سورة النحل کی آیات 60 تا 64 میں بیان کی گئی ہے لہذا تفصیل کے لئے مذکورہ آیات کی طرف مراجعت کریں وہاں الہ کا مفہوم وضاحت سے بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے بعداسلامی معاشرہ کے وہ بڑے بڑے اصول پیش کئے جا رہے ہیں جن کی ضرورت ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں پیش آنے والی تھی اور شروع اسلام سے آخر دنیا تک کام آنے والے ہیں اور یہ وہی اصول ہیں جو نبی اعظم وآخر ﷺ کو معراج کی رات عطا کئے گئے یہ وہی سنہری اصول ہیں جو عطا کرنے کے لئے آپ ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی اور وسعت ارض وسماوی آپ ﷺ کے سامنے کھلی کتاب کی طرح رکھ دی گئی ، یہ وہ منشور ہے جو مکی دور کے خاتمے اور مدنی دور کے نقطہ آغاز پر پیش کیا گیا تاکہ دنیا بھر کے لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اس نئے اسلامی معاشرہ کی بنیاد کن فکری ‘ اخلاقی ‘ تمدنی ‘ معاشی اور قانونی اصولوں پر رکھی جارہی ہے ، اس کے بعد اس منشور کے سنہری اصولوں میں سے پہلا اصول جو پیش کیا گیا وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کا اصول ہے ۔
Top