Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
ان کے لیے محبت اور مہربانی کے ساتھ عاجزی کا بازو جھکائے رکھو ، ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار ! جس طرح انہوں نے مجھے صغر سنی میں پالا پوسا اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما
والدین کے لئے تواضع و انکساری کے بازو جھکا دو اور ان کے لئے دعا کرو : 31۔ بڑھاپے کے عوارضات کے بعد اس بات کا ذکر فرمانا کہ (آیت) ” واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ “۔ ان کے آگے محبت ومہربانی کے ساتھ عاجزی کا سر جھکائے رکھو۔ اپنے اندر بہت بڑا مفہوم رکھتا ہے جس سے والدین کے ساتھ انتہائی فروتنی اختیار کرنے کی تاکید نکلتی ہے جس کا ماحصل یہ ہے کہ والدین خواہ کتنے ہی بوڑھے اور بڑھاپے کے باعث اگر چڑچڑے پن کا شکار ہوجائیں تو اولاد کے لئے باعث آزمائش ہیں اور آزمائش امتحان کو کہتے ہیں اور امتحان سے کامیابی اور ناکامی بھی معروف بات ہے اور جس طرح ایک کامیابی کئی کامیابیوں کا باعث بنتی ہے اسی طرح ایک ناکامی کتنی ہی ناکامیوں کا سبب بن جاتی ہے اور یہ وہ ناکامی ہے جو دنیا اور آخرت دونوں جگہ بڑی بڑی ناکامیوں کا باعث بنتی ہے اس لئے اللہ سے دعا کرنا چاہئے اور اس آزمائش سے کامیاب ہو کر ہی نکلنا چاہئے ، اس سلسلہ میں دعا بھی خود اللہ رب العزت نے سکھا دی کہ (آیت) ” رب ارحمھما کما ربینی صغیرا “۔ اے پروردگار ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ میری بچپن میں پرورش کی تھی ۔ “
Top