Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 36
اَوْ تَكُوْنَ لَكَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِیْرًاۙ
اَوْ تَكُوْنَ : یا ہوجائے لَكَ : تیرے لیے جَنَّةٌ : ایک باغ مِّنْ : سے۔ کا نَّخِيْلٍ : کھجور (جمع) وَّعِنَبٍ : اور انگور فَتُفَجِّرَ : پس تو رواں کردے الْاَنْهٰرَ : نہریں خِلٰلَهَا : اس کے درمیان تَفْجِيْرًا : بہتی ہوئی
یا تیرے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو اور اس کے درمیان بہت سی نہریں رواں کر کے دکھا دے
مشرکین کا دوسرا مطالبہ کہ اچھا یہ نہیں تو تیرے لئے ایک باغ ہو جس میں چشمے جاری ہوں : 109۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اول تو انسان کا رسول ہونا ہی عجیب بات ہے اگر خدا کا پیغام لے کر آتا تو کوئی فرشہ آتا نہ کہ ایک گوشت پوست کا آدمی جو زندہ رہنے کے لئے غذا کا محتاج ہو تاہم اگر آدمی ہی رسول بنایا گیا تھا تو کم از کم اس کے لئے ایک بہترین باغ تو ہوتا جس میں کھجوریں اور انگور فراخی سے ہوتے اور وہ ٹھاٹ باٹ سے اس میں رہتا اور دنیا کے بڑے لوگوں میں سے ایک ہوتا ، اس کی دھاک لوگوں کے دلوں میں بیٹھتی اور اس کا دیکھنے کے لئے لوگوں کی آنکھیں ترستیں یہ اچھا پیغمبر ہے جو بازاروں میں چلتا پھرتا ہے اور اپنا سودا سلف تک خود خریدتا ہے اور خود اٹھاتا ہے ، بھلا اس آدمی کو کون خاطر میں لائے گا جسے ہر راہ چلتا روز دیکھتا ہے ، گویا ان کی رائے میں رسول کی اگر ضرورت تھی تو لوگوں کو ہدایت دینے کے لئے نہیں بلکہ عجوبہ دکھانے کے لئے یا دھونس جمانے کے لئے تھی ۔
Top