Urwatul-Wusqaa - Al-Kahf : 100
وَّ عَرَضْنَا جَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْكٰفِرِیْنَ عَرْضَاۙ
وَّعَرَضْنَا : اور ہم سامنے کردینگے جَهَنَّمَ : جہنم يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے عَرْضَۨا : بالکل سامنے
اس دن ہم منکروں کے سامنے دوزخ اس طرح نمودار کردیں گے جیسے ایک چیز بالکل سامنے دکھائی دے
دوزخ کو منکرین کے سامنے پیش کیا جائے گا : 106۔ انسان جب عدم حفظ صحت کی غلط کاریوں کے سبب بیماری ہوجاتا ہے تو اکثر یہی سمجھا جاتا ہے کہ فطرت نے اس کو ان کے معاوضہ میں بیماری میں بیماری کی تکالیف کی سزائیں دی ہیں مگر واقعہ یہ نہیں ہے کہ ان غلط کاریوں کے جو برے نتائج انسان کے جسم کے اندر پیدا ہوگئے ہیں ان کو دور کرنے کے لئے جسم جدوجہد کرتا ہے بس اس لڑائی کا نام بیماری اور اس لڑائی کی کشمکش کا نام بیماری کی تکالیف وآلام ہے جن کو ہم درد سر ‘ درد شکم ‘ اعضا شکنی اور بےخوابی وغیرہ کے الفاظ سے تعبیر کرتے ہیں یہی روحانی بیماریوں کا حال ہے جن کو ہم اصطلاح شرعی میں گناہ اور جن کے نتائج بد کو ” عذاب “ کہتے ہیں یہ نتائج آتش دوزخ اور اس کے شدائد وآلام کی صورت میں ظاہر ہوں گے جن کا منشا یہ ہوگا کہ روح انسانی اپنی غلط کاریوں کے نتائج بد کو دور کرنے کے لئے جدوجہد میں مصروف ہوگی وہ ان سے عہدہ بر آ ہوگی ، رب ذوالجلال والاکرام کی رحمت سے سرفرازی پا کر اس عذاب سے نکل کر موروثی بہشت میں داخل ہوگی ۔ لیکن غور کرو کہ اگر کوئی شخص اس کے وجود ہی سے انکار کر دے اور پھر بیمار ہوجائے تو کیا کریں گے یہی کہ اس کو اس دروازے پر لا کر کریں گے اور اس کو وہاں داخل کرا کر جو علاج اس کے مناسب ہوگا وہ شروع کردیں گے ، اس لئے دوزخ کے نہ ماننے والوں کو جب دوزخ کے دروازے پرلا کھڑا کیا جائے گا تو یہ ان سے استفسار ہی ہوگا کہ یہ وہی ہسپتال ہے جس کا تم انکار کیا کرتے تھے اور اب اسی شفاخانہ میں تمہارا علاج کیا جائے گا اور کڑوی سے کڑوی دوا پیناپڑے گی ۔ بدمزہ سے بدمزہ کھانا کھانا ہوگا ضرورت پڑی تو نشتر بھی تم پر چلائے جائیں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی اعضاء ہی کاٹ دینا پڑے ، کیا اب تم اس کا انکار کرسکتے ہو ؟
Top